عہد رسالت میں قرآن مجید کی تعلیم اور اس کے تحفظ کا اہتمام
عہد رسالت میں قرآن مجید کی تعلیم اور اس کے تحفظ کا بھرپور اہتمام کیا گیا۔ صحابہ کرامؓ نے قرآن کو رسول اللہ ﷺ سے حفظ اور کتابت دونوں ذرائع سے حاصل کیا۔ قرآن کریم کا نزول تیئیس سال کے طویل عرصے میں تھوڑا تھوڑا کرکے ہوا، جو رسول اللہ ﷺ کی حیاتِ طیبہ کے آخری لمحات تک جاری رہا۔ اس وجہ سے اُس وقت قرآن کو موجودہ کتابی شکل میں مرتب کرنا ممکن نہ تھا۔ جب صحابہ کرام کے درمیان کسی آیت میں اختلاف ہوتا، تو وہ رسول اللہ ﷺ سے رجوع کرلیتے۔
➊ نزول کی تدریجی ترتیب
- قرآن مجید کا نزول ضرورت اور حالات کے مطابق مختلف مواقع پر ہوا۔
- کبھی ایک آیت نازل ہوتی تو کبھی چند آیات۔
- نزول کی ترتیب موجودہ ترتیبِ مصحف سے مختلف تھی۔
- اگر عہد نبوی میں قرآن کو یکجا کیا جاتا تو نزول کے دوران ترتیب میں بار بار تبدیلی کرنا پڑتی۔
➋ عہد صدیقی میں جمعِ قرآن
حضرت ابوبکر صدیقؓ کے دور میں یمامہ کی جنگ اور دیگر معرکوں میں کئی قراء صحابہؓ کی شہادت کے بعد اکابر صحابہ نے محسوس کیا کہ اگر حفاظِ قرآن اسی طرح شہید ہوتے رہے تو قرآن مجید کا کچھ حصہ ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔ چنانچہ حضرت ابوبکرؓ نے قرآن کو جمع کرنے کا کام شروع کیا۔
کام کی نوعیت:
- عہد رسالت میں قرآن مجید مکمل طور پر لکھا جاچکا تھا، لیکن آیات اور سورتیں الگ الگ تھیں۔
- رسول اللہ ﷺ کی بتائی ہوئی ترتیب کے مطابق قرآن کو یکجا کیا گیا۔
- حضرت ابوبکرؓ نے حفاظ اور کاتب صحابہؓ کی زیرنگرانی قرآن کو صحیفوں کی صورت میں مرتب کروایا۔
- اس جمع کردہ قرآن پر تمام صحابہؓ کا اجماع تھا۔
➌ عہد عثمانی میں مصاحف کی تیاری
حضرت عثمان غنیؓ کے دور میں اسلام کا دائرہ وسیع ہوچکا تھا، اور لوگ اپنے قبائلی لہجوں اور تلفظ کے مطابق قرآن پڑھتے تھے۔ اس سے قراءت کے اختلافات پیدا ہونے لگے، حتیٰ کہ ایک دوسرے کی قراءت کو غلط کہا جانے لگا۔ بعض اوقات یہ اختلافات شدت اختیار کر جاتے تھے۔
حضرت عثمانؓ کے اقدامات:
- صحابہؓ کے مشورے سے فیصلہ ہوا کہ سبعة أحرف (قرآن کی مختلف قراءتوں) کی رعایت کرتے ہوئے مصاحف تیار کیے جائیں۔
- حضرت ابوبکرؓ کے جمع کردہ صحیفوں سے نئے مصاحف نقل کیے گئے۔
- یہ کام مہاجرین و انصار کے ثقہ حفاظ صحابہؓ کی نگرانی میں کیا گیا، جنہوں نے براہ راست رسول اللہ ﷺ سے قرآن حاصل کیا تھا۔
- تمام علاقوں میں ایک ایک مصحف بھیجا گیا اور باقی تمام نسخے ختم کردیے گئے تاکہ اختلافات کا خاتمہ ہو۔
➍ نقطے اور حرکات کا اضافہ
اسلامی فتوحات کے بعد غیر عرب قومیں بھی قرآن مجید کی تعلیمات سے روشناس ہوئیں۔ چونکہ عجمی لوگوں کے لیے بغیر نقطوں اور حرکات کے قرآن پڑھنا مشکل تھا، اس لیے بعد میں زیر، زبر، پیش اور نقطے شامل کیے گئے۔
➎ قرآن کی حفاظت: خدائی وعدہ
قرآن کریم رسول اللہ ﷺ سے حفظ اور کتابت کے ذریعے تواتر سے ہم تک پہنچا۔ لاکھوں لوگوں نے اسے بغیر کسی تبدیلی کے آگے منتقل کیا، اور یہ عمل قیامت تک جاری رہے گا۔
اللہ کا وعدہ:
إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا ٱلذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُۥ لَحَـٰفِظُونَ
(سورہ الحجر، آیت 9)
"ہم نے ہی اس ذکر کو نازل کیا اور ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے۔”
➏ مستشرقین کا اعتراف
- پروفیسر سرجسٹراسر نے قرآن مجید کے مختلف حصوں سے 42,000 نسخے جمع کیے اور ان کا موازنہ کیا۔
- ڈاکٹر محمد حمیداللہ کے مطابق، ان نسخوں میں کتابت کی غلطیاں تو موجود تھیں، لیکن متن میں کسی قسم کا تضاد ثابت نہیں کیا جاسکا۔
(خطبات بہاولپور از محمد حمیداللہ، ص 15-16)
قرآن کا دعویٰ:
وَلَوْ كَانَ مِنْ عِندِ غَيْرِ ٱللَّهِ لَوَجَدُواْ فِيهِ ٱخْتِلَـٰفًۭا كَثِيرًۭا
(سورۃ النساء، آیت 82)
"اگر یہ اللہ کے علاوہ کسی اور کی طرف سے ہوتا، تو اس میں بہت سے اختلافات پائے جاتے۔”
➐ مزید حوالہ:
لَا یَاٴ تِیْہِ الْبَاطِلُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَلَا مِنْ خَلْفِہٖ تَنْزِیْلٌ مِنْ حَکِیْمٍ حَمِیْدٍ
(سورہ فصلت، آیت 42)
"باطل نہ اس کے آگے سے آسکتا ہے اور نہ پیچھے سے، یہ حکمت والے اور لائقِ تعریف کی طرف سے نازل کیا گیا ہے۔”
خلاصہ
قرآن مجید اپنی اصل صورت میں اللہ کے وعدے کے مطابق محفوظ ہے اور قیامت تک محفوظ رہے گا۔ یہ دنیا کی واحد کتاب ہے جس پر انسانیت کا بھروسہ قائم ہے۔ حفاظتِ قرآن کا یہ معجزہ اللہ کی حجت اور رہنمائی کا چراغ ہے، جو تمام انسانیت کے لیے روشن ہے۔