مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا، فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ
”جس نے اناج خریدا، وہ اس وقت تک آگے فروخت نہ کرے جب تک اسے ناپ تول کر کے پورا نہ کرے۔“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْبُيُوعِ: 2126]
فوائد :
آج کل ہماری تجارتی منڈیوں میں خرید و فروخت کی اکثر یہ صورت سامنے آتی ہے کہ آدمی کوئی چیز خریدتا ہے تو اسے مالک کے پاس ہی رہنے دیتا ہے۔ پھر وہ اسی حالت میں آگے فروخت کر دیتا ہے۔ اس طرح کی خرید و فروخت شرعاً ناجائز ہے کیونکہ کسی چیز کو خریدنے کے بعد اس پر قبضہ کرنے سے پہلے پہلے اسے فروخت کرنا شرعی طور پر درست نہیں جیسا کہ مذکورہ حدیث میں بیان ہوا ہے۔ بلکہ ایک روایت میں صراحت ہے کہ اسے اپنے قبضے میں لئے بغیر آگے فروخت نہ کرے۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة: 1525]
اگرچہ مذکورہ حدیث میں اناج اور غلے کا حکم بیان ہوا ہے لیکن سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول ہے کہ تمام اشیاء کا یہی حکم ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: 1291]
بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس سلسلہ میں واضح حکم ہے :
”تم جب بھی کوئی چیز خریدو تو اس پر قبضہ کئے بغیر آگے فروخت نہ کرو۔“ [مسند امام احمد : 402/2]
امام ابوداؤد نے اس روایت کو بایں الفاظ بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی جگہ میں جہاں سے سامان خریدا وہیں پر بیچنے سے منع کیا ہے تاآنکہ تاجر حضرات اپنا سودا اٹھا کر اپنے اپنے گھروں میں لے جائیں۔ [سنن ابي داود/كِتَابُ الْإِجَارَةِ: 3498]
امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
”خریدی ہوئی چیز کو قبضے میں لینے پہلے فروخت کرنے کی ممانعت اس لئے ہے کہ خریدار ایسی صورت میں اسے قبضے میں لینے سے عاجز رہتا ہے ممکن ہے کہ فروخت کنندہ اس چیز کو اس کے حوالے نہ کرے۔ خاص طور پر جب وہ دیکھ رہا ہو کہ خریدار کو اس سے بہت نفع ہو رہا ہے تو اس بیع کو ختم کرنے کوشش کرے گا خواہ انکار کرے یا فسخ بیع کے لئے کوئی حیلہ بنائے۔“ [اعلام المعوقعين : 123/3]