دنیا میں قبر پرستی کا آغاز کیسے ہوا؟ – ایک تحقیقی اور مدلل جواب
سوال
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ! سوال یہ ہے کہ بت پرستی کے بعد دنیا میں قبر پرستی کب اور کیسے شروع ہوئی؟ برائے مہربانی تحقیقی اور مدلل تحریر میں جواب عنایت فرمائیں۔
جواب
الحمد للہ، والصلاة والسلام علىٰ رسول اللہ، أما بعد!
قومِ نوح سے آغاز
قبر پرستی (بت پرستی) کا آغاز سب سے پہلے حضرت نوح علیہ السلام کی قوم سے ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں حضرت نوح علیہ السلام کی توحید کی دعوت، ان کی قوم کی نافرمانی اور ان کے بزرگوں کی پرستش کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
﴿قالَ نوحٌ رَبِّ إِنَّهُم عَصَونى وَاتَّبَعوا مَن لَم يَزِدهُ مالُهُ وَوَلَدُهُ إِلّا خَسارًا ﴿٢١﴾ وَمَكَروا مَكرًا كُبّارًا ﴿٢٢﴾ وَقالوا لا تَذَرُنَّ ءالِهَتَكُم وَلا تَذَرُنَّ وَدًّا وَلا سُواعًا وَلا يَغوثَ وَيَعوقَ وَنَسرًا ﴿٢٣﴾…
(سورۃ نوح)
ترجمہ:
نوح (علیہ السلام) نے کہا: اے میرے رب! انہوں نے میری نافرمانی کی اور ان لوگوں کی پیروی کی جن کے مال اور اولاد نے انہیں نقصان میں ہی بڑھا دیا۔ انہوں نے بڑا مکروفریب کیا اور کہا: ہرگز اپنے معبودوں کو نہ چھوڑو اور نہ ود، سواع، یغوث، یعوق اور نسر کو ترک کرو۔
ان بزرگوں کی حقیقت
صحیح البخاری، تفسیر ابن کثیر اور فتح القدیر میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ اور کئی دوسرے صحابہ و تابعین سے مروی ہے کہ:
◈ یہ پانچوں نام (ود، سواع، یغوث، یعوق، نسر) قوم نوح کے نیک بزرگوں کے تھے۔
◈ ان کی شہرت اتنی زیادہ ہوئی کہ عرب کے مختلف قبائل نے بھی انہیں پوجنا شروع کر دیا۔
تفصیل حسب قبائل:
◈ ود : قبیلہ کلب کا معبود تھا، جو دمتہ الجندل میں رہتے تھے۔
◈ سواع : قبیلہ ہذیل کا بت تھا، جو سمندر کے کنارے آباد تھے۔
◈ یغوث : قبیلہ بنو مراد اور بنو غطیف کا معبود تھا، جوف کے مقام پر واقع سبا شہر کے قریب۔
◈ یعوق : ہمدان قبیلہ کا معبود تھا۔
◈ نسر : حمیر قوم کے قبیلہ ذوالکلاع کا بت تھا۔
(صحیح البخاری، تفسیر سورۃ نوح، جلد 2، صفحہ 732)
بت پرستی کی شروعات – ابلیس کا کردار
ان نیک بزرگوں کے انتقال کے بعد ابلیس نے ان کے چاہنے والوں کو مشورہ دیا کہ:
◈ ان بزرگوں کی مورتیاں اور تصویریں بنا کر گھروں میں رکھو تاکہ ان کی یاد تازہ رہے۔
◈ ان کی یاد سے تم بھی ان جیسے نیک بنو گے۔
بعد ازاں، جب یہ نسل فوت ہو گئی تو ابلیس نے بعد والوں کو بہکا کر کہا:
"تمہارے آبا و اجداد ان کی عبادت کیا کرتے تھے، لہٰذا تم بھی ان کی پرستش کرو۔”
چنانچہ انہوں نے ان کی عبادت شروع کر دی۔
(صحیح البخاری، کتاب التفسیر، سورۃ نوح، جلد 2، صفحہ 732)
رسول اللہ ﷺ کی تنبیہ – قبر پرستی پر سخت وعید
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ:
"جب رسول اللہ ﷺ مرض الموت میں مبتلا تھے، تو آپ کی بعض ازواج (خصوصاً ام سلمہ اور ام حبیبہ رضی اللہ عنہما) نے حبشہ میں ایک گرجا دیکھا جس کا نام ماریہ تھا۔
انہوں نے اس کی خوبصورتی اور تصویروں کا تذکرہ کیا۔
آپ ﷺ نے سر مبارک اٹھایا اور فرمایا:
‘ان لوگوں کا یہ طریقہ تھا کہ جب ان میں کوئی نیک آدمی فوت ہو جاتا تو اس کی قبر پر مسجد بنا لیتے اور وہاں اس کی تصویر لگا دیتے۔ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے نزدیک قیامت کے دن بدترین مخلوق ہوں گے۔’
(صحیح البخاری، باب بناء المسجد، جلد 1، صفحہ 179؛ صحیح مسلم، جلد 1، صفحہ 201)
واضح ممانعت – قبروں کو سجدہ گاہ بنانا ممنوع
حضرت جندب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے خود رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا:
"خبردار! تم سے پہلی قوموں نے اپنے انبیاء اور صالحین کی قبروں کو مسجدیں بنا لیا تھا۔ تم قبروں کو مسجد نہ بنانا، میں تمہیں اس عمل سے سختی سے منع کرتا ہوں۔”
(صحیح مسلم، باب النھی عن بناء المسجد علی القبور، جلد 1، صفحہ 201)
نتیجہ
مندرجہ بالا قرآنی آیات، احادیث اور تفاسیر سے یہ حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے کہ:
➊ قبر پرستی کی بنیاد حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کے نیک بزرگوں کے بعد بتدریج رکھی گئی۔
➋ شیطان نے پہلے بزرگوں کی یادگاریں (مورتیاں و تصاویر) بنوانے کا مشورہ دیا۔
➌ پھر بعد کی نسلوں کو ان کی عبادت پر لگا دیا۔
➍ آج یہ فتنہ خانقاہی نظام کی شکل میں موجود ہے جو بعض جگہوں پر فحاشی، عیاشی اور استحصال کا مرکز بن چکا ہے۔
والی اللہ المشتکی
(اللہ ہی ہماری شکایت سننے والا ہے)
دعاء:
یا رب! ہمیں بصیرت بھی عطا فرما اور بصارت بھی،
کہ مسلمان جا کے لٹتا ہے سواد خانقاہی میں۔
ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب