سوال:
کیا شیطان قبر میں بھی ابن آدم کے پاس آتا ہے ؟
جواب :
سعید بن مسیب سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ ایک جنازے میں حاضر ہوا، جب انھوں نے میت کو لحد میں رکھا تو کہا :
«باسم الله وفي سبيل الله وعلى ملة رسول الله، »
پھر جب لحد پر اینٹیں درست کیں تو کہنے لگے :
«اللهم أجرها من الشيطان ومن عذاب القبر، اللهم جاف الأرض عن جنبيها، وصعد روحها ولقها منك رضوانا. قلت: يا ابن عمر أشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم أم قلته برأيك؟ قال إي إذن لقادر على القول، بل شيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم .»
”اے اللہ! اسے شیطان سے اور عذاب قبر سے بچا۔ اے اللہ! زمین کو اس کے پہلووں سے دور رکھ، اس کی روح کو اوپر رکھا اور اسے اپنی رضا مندی کی تلقین کر۔ میں (سعید بن مسیب) نے کہا: ابن عمر! کیا یہ چیز تم اپنی رائے سے کہہ رہے ہو یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن رکھی ہے؟ انھوں نے کہا: پھر تو میں (ہر طرح) کی بات پر قادر ہوں، بلکہ میں نے یہ چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن رکھی ہے۔“ [سنن الترمذي، رقم الحديث 323 سنن البيهقي 55/4]