قاضی کے عہدے پر فائز مگر اسے بجا لانے سے قاصر
اگر وہ اپنے متعلق جانتا ہے کہ وہ اس عہدے کے معاملات نپٹانے سے عاجز ہے (یا اس کی صلاحیت نہیں رکھتا) تو اس کو استعفٰی پیش کر دینا چاہیے یا معذرت کر لینی چاہیے اور ایسے کام میں اپنے آپ کو نہیں پھنسانا چاہیے جو اس کے لیے نقصان رساں ہو۔ انسان اپنے متعلق سب سے بہتر جانتا ہے، اگر وہ اپنے متعلق جانتا ہے کہ اس میں علم کم ہے یا وہ لوگوں کے درمیان اچھے انداز میں فیصلے نہیں کر سکتا۔ یہ محض اس کا وہم یا گمان نہ ہو، بلکہ وہ اچھی طرح جانتا اور سمجھتا ہو تو ایسے شخص کو لازماًً مستعفی ہو جانا چاہیے یا معذرت کر لینی چاہیے، تاکہ ایسی ہلاکت خیزیوں میں نہ مبتلا ہو جائے جو اس کو بھی نقصان پہنچائیں اور دوسروں کو بھی لیکن جو مجھے خدشہ ہے وہ یہ ہے کہ یہ محض وسوسات اور اوہام اور شیطان کی طرف سے حوصلہ شکنی ہے، اس سے ضرور بچنا چاہیے۔
[ابن باز: مجموع الفتاوى و المقالات: 207/23]