فروخت شدہ سامان پر قبل از قبضہ تصرف کا حکم
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

فروخت شدہ سامان کو قبضے میں لینے سے پہلے اس میں تصرف کرنے کا حکم
سامان خریدنے سے پہلے اسے بیچنا جائز نہیں، کیونکہ جو چیز انسان کے پاس نہ ہو، اسے بیچناجائز نہیں، فرمان نبوی ہے:
«لا يحل سلف و بيع، ولا بيع ما ليس عندك» [سنن الترمذي، رقم الحديث 1234 سنن النسائي، رقم الحديث 4611]
”سلف (قرض) اور بیع (ایک ہی وقت میں) جائز نہیں، اور جو تیرے پاس نہیں اس کی کوئی بیع نہیں۔“
اور حضرت حکیم بن حزام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کوئی آدمی میرے پاس کوئی سامان خریدنے کے لیے آتا ہے وہ سامان میرے پاس نہیں ہوتا تو کیا میں وہ سامان اسے بیچ سکتا ہوں، پھر جا کر اسے خرید لوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جو تیرے پاس نہیں اسے نہ بیچ۔“ [سنن أبى داود، رقم الحديث 3503]
لہٰذا جب آپ کوئی چیز بیچنا چاہتے ہیں تو پہلے اسے خریدیں، پھر جب تم نے وہ چیز اپنے قبضے میں لے لی اور اپنے پاس رکھ لیا تو وہ چیز تمہارے پاس ہوگئی، پھر اس کے بعد تم اسے بیچ سکتے ہو اور جو تم سے کوئی چیز خریدنے کا خواہش مند ہو تو اسے کہیں: صبر کر یہاں تک کہ میں وہ چیز خرید لوں۔ جب تم وہ چیز خرید لو اور وہ تمہارے قبضے میں آ جائے، پھر جسے چاہو بیچ دو۔
[ابن باز: مجموع الفتاوي و المقالات: 111/19]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل
1