غیر مسلم پڑوسیوں سے حسن سلوک اور شرعی حدود
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

سوال: اگر ہمارے کافر (عیسائی) پڑوسی ہوں، اگر وہ ہمیں تحائف دیں اور ہم انہیں قبول کر لیں تو کس طرح ان کے ساتھ پیش آئیں؟ کیا ہم ان کے سامنے ننگے منہ آسکتی ہیں یا وہ ہمارے چہرے کے علاوہ بھی ہمارے جسم کا کوئی حصہ دیکھ سکتے ہیں اور کیا ہمارے لیے عیسائی دکانداروں سے خریداری کرنا جائز ہے؟
جواب: جو تمہارے ساتھ اچھا سلوک کرتا ہے، تم بھی اس کے ساتھ حسن سلوک کرو، خواہ وہ عیسائی ہی ہوں اور جب وہ تمہیں کوئی جائز تحفہ دیں تو انہیں اس کا بدلہ بھی دو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شاہ روم کا تحفہ قبول کیا تھا۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
«لَّا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ أَن تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ ‎ ﴿٨﴾ ‏ إِنَّمَا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَىٰ إِخْرَاجِكُمْ أَن تَوَلَّوْهُمْ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُمْ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ» [الممتحنة: 9,8]
”اللہ تمہیں ان لوگوں سے منع نہیں کرتا جنھوں نے نہ تم سے دین کے بارے میں جنگ کی اور نہ تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا کہ تم ان سے نیک سلوک کرو اور ان کے حق میں انصاف کرو، یقیناًً اللہ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ اللہ تو تمھیں انھی لوگوں سے منع کرتا ہے، جنھوں نے تم سے دین کے بارے میں جنگ کی اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا اور تمہارے نکالنے میں ایک دوسرے کی مدد کی کہ تم ان سے دوستی کرو۔ اور جو ان سے دوستی کرے گا تو وہی لوگ ظالم ہیں۔“
اور جس قدر مسلمان عورتوں کے سامنے اپنا جسم ظاہر کیا جا سکتا ہے اور کپڑوں وغیرہ کی زیبائش ہو سکتی ہے، علما کے صحیح قول کے مطابق کافر عورتوں کے سامنے بھی اس قدر اظہار کرنا جائز ہے، نیز تم اپنی ضرورت کا جائز سامان بھی ان سے خرید سکتی ہو۔
[اللجنة الدائمة: 5176]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

1