غنیمت میں خیانت کی حرمت
تحریر: عمران ایوب لاہوری

خیانت کرنا حرام ہے
➊ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ :
وَمَن يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ [آل عمران: 161]
”ہر خیانت کرنے والا خیانت کو لیے ہوئے قیامت کے دن حاضر ہوگا ۔“
➋ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ہمارے درمیان خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غنیمت میں خیانت کا ذکر فرمایا ۔ آپ نے اس کا گناہ بہت بڑا بتلایا اور اس کے معاملے کو بہت بڑا بیان کیا اور فرمایا:
لا ألفين أحدكم يوم القيامة على رقبته بعير على رقبته فرس على رقبته شاة
”میں تم میں سے کسی کو قیامت کے دن اس حال میں نہ پاؤں کہ اس کی گردن پر اونٹ سوار ہو ، اس کی گردن پر گھوڑا سوار ہو یا اس کی گردن پر بکری سوار ہو ۔ “ اور وہ مجھے مدد کے لیے بلائے اور میں کہو:
لا أملك لك شيئا
”میں تیرے لیے (آج ) کسی چیز کا مالک نہیں ہوں ۔“
[بخاري: 3073 ، 1402 ، كتاب الجهاد والسير: باب الغلول ، مسلم: 1831]
➌ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک غلام بطور ہدیہ دیا جس کا نام مدعم تھا ۔ ایک دفعہ مدعم رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کا کجاوا اُتار رہا تھا کہ ایک تیر اسے آ کر لگا اور اس نے اسے قتل کر دیا ۔
لوگ کہنے لگے اس کو جنت مبارک ہو ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
كلا والذي نفسي بيده إن الشملة التى أخذها يوم خيبر من المغانم لم تصبها المقاسم لتشعل عليه نارا
”ہرگز نہیں ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے وہ چادر جو اس نے خیبر کے دن مال غنیمت سے تقسیم سے پہلے پکڑ لی تھی اس پر آگ بن کر شعلہ مار رہی ہے ۔“
جب لوگوں نے اس بات کو سنا ایک آدمی ایک تسمہ یا دو تسمے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
شراك من النار أو شرا كان من النار
”ايک تسمہ یا دو تسمے بھی آگ سے ہیں ۔“
[بخاري: 4234 ، مسلم: 115 ، مؤطا: 459/2 ، نسائي: 24/7 ، ابو داود: 2711 ، كتاب الجهاد: باب فى تعظيم الغاول]
ثابت ہوا کہ تھوڑے سے مال کی خیانت بھی انسان کے لیے باعث ہلاکت ہو سکتی ہے ۔
➍ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامان پر ایک آدمی تھا جس کا نام کر کرہ تھا ، وہ مر گیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ دوزخ میں ہے ۔“ لوگ گئے اور انہوں نے دیکھا کہ اس نے مال غنیمت سے ایک چادر چھپائی ہوئی تھی ۔
[بخارى: 3074 ، كتاب الجهاد والسير: باب القليل من الغلول ، احمد: 160/2]
(شوکانیؒ ) مذکورہ احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ خیانت کرنا حرام ہے ۔ خواہ وہ خیانت چھوٹی ہو یا بڑی ۔
[نيل الأوطار: 60/5]
(نوویؒ ) اس پر اجماع ہے کہ خیانت کبیرہ گناہ ہے ۔
[شرح مسلم: 458/6]
❀ جن روایات میں خائن کے مال کو جلانے کا حکم ہے وہ ضعیف ہیں۔
➊ عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ، حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ، اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے خائن کا مال جلا دیا ۔
[ضعيف: ضعيف أبو داود: 582 ، كتاب الجهاد: باب فى عقوبه الغال ، ابو داود: 2715 ، حاكم: 131/2 ، بيهقي: 103/9 ، اس كي سند ميں زهير بن محمد خراساني راوي هے ۔ اسے امام بيهقيؒ نے مجهول كها هے ۔ اس سے اهل شام كي روايت درست نهيں ۔ تقريب التهذيب:
264/1 ، الجرح والتعديل: 589/3 ، ميزان الاعتدال: 84/2]

➋ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بھی کسی خائن کو دیکھو تو اس کا مال جلا دو ۔“
[ضعيف: ضعيف ابو داود: 582 ، كتاب الجهاد: باب فى عقوبة الغال ، ابو داود: 2713 ، احمد: 22/1 ، ترمذي: 1461 ، حاكم: 127/2 ، بيهقي: 102/9 ، اس كي سند ميں صالح بن محمد بن زائده راوي هے ۔ امام بخاريؒ نے اسے منكر الحديث كہا هے ۔ امام احمدؒ اور امام دار قطنيؒ نے اسے ضعيف كها هے۔ المجروحين: 367/1 ، الجرح والتعديل: 411/4 ، ميزان الاعتدال: 299/2 ، تقريب التهذيب: 362/1 ، شيخ صبحي حسن طلاق نے كها هے كه يه حديث ضعيف هے ۔ التعليق على الروضة الندية: 747/2]
(بخاریؒ ) ہمارے عام ساتھی تو اس حدیث سے خیانت کے متعلق حجت پکڑتے ہیں لیکن یہ باطل ہے اس میں کوئی چیز ثابت نہیں ۔
[فتح الباري: 304/6]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے