غصہ ضبط کرنے والے پر اللہ کا عذاب نہیں ہوگا
ماخوذ: شرح کتاب الجامع من بلوغ المرام از ابن حجر العسقلانی، ترجمہ: حافظ عبد السلام بن محمد بھٹوی

وعن انس رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏من كف غضبه كف الله عنه عذابه .‏‏‏‏ اخرجه الطبراني فى الاوسط. وله شاهد من حديث ابن عمر عند ابن ابي الدنيا.
” انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص اپنے غصے کو روک لے، اللہ تعالیٰ اسے اپنا عذاب روک لے گا۔ “ (اسے طبرانی نے ” الاوسط “ میں روایت کیا) اور ابن ابی الدنیا کے ہاں ابن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے اس کا ایک شاہد بھی ہے۔
تخریج :
طبرانی کی ” المعجم الاوسط “ کی فہرست میں یہ حدیث مجھے نہیں ملی۔ البتہ اس میں عمر رضی اللہ عنہ سے ایک لمبی حدیث کے ضمن میں یہ الفاظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہیں من كف غضبه ستر الله عورته جو شخص اپنے غصے کو روک لے اللہ تعالیٰ اس کے عیبوں پر پردہ ڈال دے گا۔ [المعجم الاوسط للطبراني حديث 2033] شیخ البانی نے سلسلہ صحیحہ [906] میں معجم کبیر کے حوالے سے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کرنے کے بعد فرمایا (یاد رہے اوسط اور کبیر دونوں کی سند ایک ہی بات ہے ) یہ بہت ہی ضعیف سند ہے، پھر اس کے ضعف کی تفصیل کے بعد فرمایا کہ یہ حدیث اس سے بہتر سند کے ساتھ بھی آئی ہے۔ چنانچہ ابن ابی الدنیا نے ” قضاء الحوائج “ ص : 80 رقم 36 میں ابواسحاق مزکی نے ” الفوائد المنتخبہ“ (2/147/1) میں (اس کا کچھ حصہ) اور ابن عساکر (1/444/11) نے کی سندوں کے ساتھ بکر بن خنیس سے انہوں نے عبداللہ بن دینار سے انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض صحابہ سے (ابن ابی الدنیا میں اسی طرح ہے ) اور باقی دونوں کتابوں میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے یہ روایت بیان کی ہے۔
میں (البانی) کہتا ہو اور یہ اسناد حسن ہے کیونکہ بکر بن خنیس صدوق ہے جس کی کچھ غلطیاں (بھی) ہیں جیسا کہ حافظ نے فرمایا اور عبداللہ بن دینار ثقہ ہیں بخاری مسلم کے راوی ہیں چنانچہ حدیث ثابت ہو گئی۔ والحمد الله دیکھئے سلسلہ الاحادیث الصحیحہ حدیث [906] یہ پوری حدیث چونکہ بہت سے آداب کی جامع ہے اس لئے یہاں نقل کی جاتی ہے :
احب الناس إلى الله تعالى انفعهم للناس واحب الاعمال إلى الله عز وجل سرور يدخله على مسلم او يكشف عنه كربة او يقضي عنه دينا او تطرد عنه جوعا ولان امشي مع اخ فى حاجة احب إلى من ان اعتكف فى هذا المسجد، (يعني مسجد المدينة) شهرا ومن كف غضبه ستر الله عورته ومن كظم غيظه ولو شاء ان يمضيه امضاه ملا الله قلبه رجاء يوم القيامة ومن مشى مع اخيه فى حاجة حتى تتهيا له اثبت الله قدمه يوم تزول الاقدام (وإن سوء الخلق يفسد العمل كما يفسد الخل العسل)
” ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! لوگوں میں سے اللہ تعالیٰ کو سب سے محبوب شخص کون ہے اور اعمال میں اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے محبوب عمل کون سا ہے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کو لوگوں میں سب سے محبوب وہ ہے جو لوگوں کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچانے والا ہے اور اللہ کے ہاں سب سے زیادہ محبوب عمل وہ خوشی ہے جو آدمی کسی مسلم کو پہنچائے یا اس سے کوئی تکلیف دور کرے یا اس کا قرض ادا کرے یا اس سے بھوک کو دور کرے اور کسی بھائی کے ساتھ اس کی کسی ضرورت کے لئے جانا مجھے اس مسجد (مسجد نبوی) میں مہینہ بھر اعتکاف سے زیادہ محبوب ہے اور جو شخص اپنے غصے کو روکے اللہ تعالیٰ اس کے عیبوں پر پردہ ڈالے گا اور جو شخص اپنے غصے کو ایسی حالت میں پی جائے کہ اگر وہ غصہ پورا کرنا چاہتا تو کر سکتا تھا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے دل کو امید سے بھر دے گا اور جو شخص اپنے بھائی کے ساتھ کسی ضرورت کے سلسلے میں چلے یہاں تک کہ وہ اس کے لئے مہیا ہو جائے اللہ تعالیٰ اس کے قدم کو اس دن ثابت رکھے گا جس دن قدم پھسل جائیں گے۔ “ (انتھی)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے بلوغ المرام میں اس مقام پر انس رضی اللہ عنہ جو الفاظ ذکر فرمائے ہیں : من كف غضبه كف الله عنه عذابه [كنز العمال 7164] میں اس کا حوالہ یہ لکھا ہے ابن ابي الدنيا فى ذم الغضب، ابويعلي فى مسنده و ابن شاهين والخرائطي فى مساوي الاخلاق وسعيد بن منصور فى سننه عن انس رضي الله عنه اور اس کا شاہد یہ لکھا ہے من ملك غضبه وقاه الله عذابه ابن ابي الدنيا عن عمر [كنز العمال7165 ]
غصے کے متعلق اس سے پہلے تفصیلی گفتگو ہو چکی ہے دیکھیے اسے کتاب کی حدیث (1396) اور (1406)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

توحید ڈاٹ کام پر پوسٹ کردہ نئے اسلامی مضامین کی اپڈیٹس کے لیئے سبسکرائب کریں۔