عید میلاد کا حکم
 فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ

سوال : عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منانے کا کیا حکم ہے ؟
جواب : شریعت مطہرہ میں عید میلاد منانے کی کوئی اصل نہیں ہے ‘ بلکہ یہ محض بدعت ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشار ہے :
من أحدّث فى أمرنا هذا ما ليس منه فهو ردّ [متفق عليه]
”جو شخص ہمارے اس دین میں کوئی نئی چیز ایجاد کرے تو وہ مردود ہے۔ “
من عمل عملاً ليس عليه أمرنا فهو ردّ [صحيح مسلم، سنن أبى داود، سنن ابن ماجة ومسند أحمد 146/2]
یہ بات طے شدہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات مبارکہ میں نہ تو خود یوم میلاد منایا اور نہ ہی اس کا حکم صادر فرمایا‘ اسی طرح خلفاء راشدین اور جملہ صحابہ کرام نے بھی اس کا اہتمام نہیں فرمایا حالانکہ وہ لوگ آپ صلى الله عليه وسلم کی سنت کے سب سے بڑے عالم اور سب سے بڑھ کر اس سے محبت کرنے والے اور سب سے زیادہ شریعت اسلامیہ کی اتباع کرنے والے تھے۔
اس سے یہ بات عیاں ہو گئی کہ عید میلاد کا تعلق شرع محمدی کے ساتھ ہرگز نہیں ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ اور مسلمانوں کو گواہ بنا کر کہتے ہیں کہ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا ہوتا یا اس کا حکم فرمایا ہوتا یا کم از کم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام نے ایسا کیا ہوتا تو نہ صرف یہ کہ ہم سب سے پہلے یہ سب کچھ کرتے بلکہ دوسرے لوگوں کو بھی اس امر کی دعوت دیتے کیونکہ ہم بحمد اللہ سب لوگوں سے بڑھ کر اتباع سنت کے حریص اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوامر و نواہی کی تعظیم بجا لانے والے ہیں۔ ہم اللہ رب العزت سے دعاگو ہیں کہ وہ ہمیں اور ہمارے تمام مسلمان بھائیوں کو اپنے دین پر ثابت قدم رکھے اور اپنی پاکیزہ شریعت کی مخالفت سے بچائے۔ (آمین)

 

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے