عورت کے ورزش کی خاطر مقابلہ کرنے کا حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

کیا ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ دوڑ کا مقابلہ کرنے سے عورت کے ورزش کی خاطر مقابلہ کرنے کا حکم اخذ کر سکتے ہیں ؟ میں اس مسئلہ کی وضاحت کی امید رکھتا ہوں ۔

جواب :

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ دوڑ کا یہ مقابلہ خاص جگہ پر تھا ، بظاہر یہ رات کے وقت تھا جب لوگ سوچکے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ مقابلہ مسجد یا بستی یا شہر کے کنارے پر ہوا تھا ۔
شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس مقابلے میں مقصد و ارادہ یہ ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے عورتوں کے ساتھ اچھا رہن سہن کرنے کے حکم کو پورا کریں اور یہ کہ اس سے میاں بیوی کے درمیان پیار اور محبت پیدا ہو ، لہٰذا اس مقابلہ میں اس قسم کی اغراض کو پورا کرنے کے لیے استدلال کیا جا سکتا ہے ، پس خاوند کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ اس قسم کا مقابلہ کرے ، لیکن شرط یہ ہے کہ یہ مقابلہ مخفی اور فتنہ سے محفوظ ومامون ہو ۔
رہا اعلانیہ ورزش کا مقابلہ خواہ وہ کھیل کے میدان میں ہو یا دوڑ کے ، کشتی لڑنے میں ہو یا کسی اور چیز میں ، بہر حال اس قصہ سے اس کی دلیل نہیں لی جا سکتی ، بلکہ اس کو صرف میاں بیوی کے درمیان اس انداز میں محدود رکھا جائے گا جو ہم نے بیان کیا ہے ۔ واللہ اعلم
( صالح بن فوزان بن عبد اللہحفظ اللہ)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: