عورتوں کیلئے قبروں کی زیارت حرام ہونے کے اسباب
فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ

سوال : عورتوں کے لئے قبروں کی زیارت حرام ہونے کا سبب کیا ہے ؟
جواب :
➊اس کے متعلق حدیث نبوی میں شدید نہی وارد ہوئی ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ :
عن أبى هريرة رضى الله عنه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم لعن زوارات القبور [رواء أحمد والترمذي وابن ماجه]
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت کی ہے۔“ جب سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا بعض لوگوں سے تعزیت کے لیے تشریف لے گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
لو بلغت معهم الكذاء ما رأيت الجنة [العلل المتناهية لابن الجوزي]
”اگر تو ان کے ساتھ کداء (قریب ترین قبرستان) تک بھی جاتی تو جنت نہ دیکھ پاتی۔ “

➋ اس کی علت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد میں جو آپ نے جنازے کے ساتھ جانے والی عورتوں سے فرمایا، بیان کی گئی ہے :
ارجعن مأزورات غیر مأجورات، فإنکن تفتن الحی وتؤذین المیت
”واپس لوٹ جاؤ، تمہیں اجر نہیں ملے گا۔ تم زندوں کے لئے باعث فتنہ اور مردوں کے لئے باعث تکلیف ہو۔ “
اس حدیث میں نہی کی علت دو چیزوں کو قرار دیا گیا ہے۔ ایک یہ کہ وہ زندوں کیلے باعث فتنہ ہیں کیونکہ عورت سراپا پردہ ہے۔ لہٰذا اس کا اجنبی لوگوں کے سامنے آنا فتنہ اور ارتکاب جرائم کا باعث ہے۔ دوسرے یہ کہ عورتیں میت کے لئے ایذاء رسانی کا باعث ہیں۔ وہ یوں کہ عورتیں بےصبر اور کمزور دل ہونے کی وجہ سے مصائب کی متحمل نہیں ہو سکتیں۔ لہٰذا عین ممکن ہے کہ وہ قبروں کی زیارت کے وقت چیخنے، چلانے یا بین کرنے کا مظاہرہ کریں جو کہ شرعا حرام ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے