تالیف: حافظ محمد انور زاہد حفظ اللہ
عمر بن صبیح : اس کی کنیت ابونعیم ہے۔
یہ خراسان کا باشندہ تھا۔
ذہبی کہتے ہیں یہ ثقہ اور امین نہیں ہے۔
ابن حبان کہتے ہیں یہ احادیث وضع کرتا تھا۔
دارقطنی وغیرہ کہتے ہیں متروک ہے۔
امام ازدی فرماتے ہیں کذاب ہے۔
احمد بن علی السلیمانی کا قول ہے کہ اس نے ایک خطبہ وضع کیا تھا۔ جس کے بارے میں اس کا دعوی یہ تھا کہ یہ حضور کی زندگی کا آخری خطبہ ہے۔ اس نے ایک منتر بھی وضع کر کے حضور کی جانب منسوب کیا ہے کہ اسے پڑھ کر سونے سے انسان احتلام سے محفوظ رہتا ہے۔ [ميزان الاعتدال 248/5 تهذيب الكمال 1013/2، خلاصه تهذيب الكمال 272/5، تهذيب التهذيب 463/7، تقريب 75/2، الكاشف 314/2، الجرح والتعديل 629/6 ]