علم غیب کی تعریف
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، جلد 09

سوال

علم غیب کی تعریف کیا ہے؟ اور کیا سورۂ جن کی آیت 26-27 سے رسولوں کے لیے علم غیب ثابت ہوتا ہے؟

جواب

الحمد للہ! علم غیب کا مطلب ہے وہ معلومات یا حقائق جو انسان کی قدرت اور عام حواس سے پوشیدہ ہوں اور جنہیں جاننے کی قدرت صرف اللہ تعالیٰ کو حاصل ہو۔ علم غیب کا دائرہ وہ تمام امور ہیں جن کا تعلق مستقبل، مخلوقات کی خفیہ حالتوں، یا ایسی چیزوں سے ہے جن تک انسان کی رسائی ممکن نہیں ہوتی، اور یہ علم صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہوتا ہے۔

➊ قرآن مجید میں علم غیب

قرآن مجید میں متعدد مقامات پر اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ غیب کا علم صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے اور وہ جسے چاہے اپنے بعض امور کی اطلاع دے سکتا ہے:

سورۂ لقمان میں پانچ غیبی امور: اللہ تعالیٰ نے سورۂ لقمان میں بیان کیا ہے کہ پانچ غیبی امور کا علم صرف اللہ کے پاس ہے:

"بے شک قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے، اور وہی بارش نازل کرتا ہے اور جانتا ہے جو کچھ رحموں میں ہے، اور کوئی نہیں جانتا کہ کل وہ کیا کرے گا اور کوئی نہیں جانتا کہ کس زمین میں وہ مرے گا، بے شک اللہ ہی سب کچھ جاننے والا، خبردار ہے۔”
(سورۂ لقمان: 34)

غیب کی کنجیاں: قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

"اور غیب کی کنجیاں اسی کے پاس ہیں، ان کو کوئی نہیں جانتا سوائے اس کے۔”
(سورۂ انعام: 59)

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ غیب کی تمام کنجیاں اللہ تعالیٰ کے پاس ہیں، اور کوئی مخلوق، چاہے وہ نبی یا فرشتہ ہو، ان کنجیوں تک اپنی قدرت سے رسائی حاصل نہیں کر سکتا۔

➋ رسولوں کو غیب کی اطلاع دینا

اللہ تعالیٰ اپنے بعض رسولوں کو وحی کے ذریعے مخصوص غیبی امور سے مطلع کرتا ہے، جیسا کہ سورۂ جن میں ذکر ہے:

"وہی غیب کا علم رکھنے والا ہے اور اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا، سوائے اس کے جس کو وہ رسول منتخب کرے۔”
(سورۂ جن: 26-27)

اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ رسولوں کو اللہ تعالیٰ کچھ مخصوص غیبی امور کی اطلاع دیتا ہے، جو وحی کے ذریعے ان تک پہنچتے ہیں، لیکن یہ اطلاع مکمل علم غیب نہیں ہے، بلکہ اللہ کے منتخب کردہ کچھ غیبی حقائق ہیں جو رسولوں تک پہنچائے جاتے ہیں۔

➌ احادیث میں علم غیب

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی واضح کیا ہے کہ علم غیب مکمل طور پر اللہ تعالیٰ کے پاس ہے:

پانچ چیزیں جو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"پانچ باتیں ہیں جنہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا: قیامت کا وقت، بارش کا نزول، رحموں میں موجود بچے کا حال، انسان کا مستقبل اور موت کا مقام۔”
(صحیح بخاری، کتاب الاستسقاء، حدیث 1039؛ مسند احمد 5/353)

➍ رسولوں کے لیے علم غیب کا ثبوت

سورۂ جن کی آیت 26-27 سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے رسولوں کو مخصوص غیبی امور کی اطلاع وحی کے ذریعے دیتا ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ رسولوں کو مکمل علم غیب حاصل ہے۔ رسولوں کو دی گئی غیبی معلومات اللہ کی جانب سے محدود اور مخصوص ہوتی ہیں، اور وہ اللہ کے علم غیب کا ایک حصہ ہیں۔

➎ خلاصہ

◄ علم غیب کا مکمل اور مطلق علم صرف اللہ کے پاس ہے۔
◄ اللہ تعالیٰ اپنے بعض رسولوں کو وحی کے ذریعے مخصوص غیبی امور سے مطلع کرتا ہے، لیکن یہ مکمل علم غیب نہیں، بلکہ محدود ہے۔
◄ قرآن و سنت کی روشنی میں، کسی مخلوق کو مکمل علم غیب حاصل نہیں ہو سکتا، سوائے اس کے جو اللہ خود وحی کے ذریعے بتائے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!