سوال : اس میں کوئی شک نہیں کہ طواف افاضہ حج کا رکن ہے۔ اگر کوئی عورت تنگی وقت کی بنا پر اسے چھوڑ دے اور اس کے لئے طہر تک انتظار کرنا بھی ممکن نہ ہو تو اس صورت میں شرعی حکم کیا ہے ؟
جواب : عورت اور اس کے سرپرست پر انتظار کرنا واجب ہے۔ حتی کہ وہ پاک ہو جائے اور طواف افاضہ کرے۔ سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا حیض سے دوچار ہو گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے آگاہ کیا گیا اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
احابستنا هي ؟ فلما : أخبر أنها قد أفاضت، قال : انفروا
”کیا وہ ہمیں روک دے گی ؟ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ وہ طواف افاضہ کر چکی ہیں تو آپ نے فرمایا روانہ ہو جاؤ۔“
اگر اس عورت کے لئے انتظار کرنا ممکن نہ ہو لیکن طواف کی ادائیگی کے لئے دوبارہ مکہ مکرمہ آنا ممکن ہو تو اس کے لئے (طواف کے بغیر) واپسی کا سفر جائز ہے البتہ طہارت حاصل ہونے کے بعد پھر اسے طواف کرنے کے لئے دوبارہ مکہ مکرمہ آنا پڑے گا۔
اور اگر دوبارہ آنا ممکن نہ ہو یا خطرہ ہو کہ وہ دوبارہ نہیں آ سکے گی جیسا کہ مکہ مکرمہ سے دور مغرب یا انڈونیشیا وغیرہ کے رہنے والے لوگ ہیں تو اس بارے میں صحیح مذہب یہ ہے کہ وہ حفاظتی تدابیر اختیار کر کے حج کی نیت سے طواف کر لے، اس کے لئے یہی کچھ کافی ہو جائے گا۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ اور ان کے شاگرد رشید علامہ ابن قیم رحمہ اللہ کے علاوہ علماء کی ایک جماعت کی بھی یہی راے ہے۔ وبالله التوفيق وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم