صفر کا مہینہ
① بعض لوگ صفر کے مہینے کو بدشگونیوں والا مہینہ سمجھتے ہیں ، اس میں شادی بیاہ نہیں کرتے، طرح طرح کی تو ہمات میں مبتلا رہتے ہیں اور کاروبار وغیرہ کی ابتدا کرنے سے بھی اجتناب کرتے ہیں، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((وَ لَا صَفر )) اور صفر ( کی کوئی نحوست یا بیماری ) نہیں ۔
(صحیح بخاری: ۵۷۵۷)
نیز دیکھئے مولانا محترم محمد ارشد کمال حفظہ اللہ کی عظیم و مفید کتاب : اسلامی مہینے اور ان کا تعارف (ص۸۰-۸۲)
② بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ صفر میں ’’تیزہ تیزی‘‘ ہوتی ہے اور سخت مصیبتوں ، بلاؤں اور بیماریوں کا نزول ہوتا ہے۔
یہ سمجھنا سراسر غلط، جہالت اور توہم پرستی کا شاخسانہ ہے۔
③ بعض لوگ خاص طور پر صفر کے مہینے میں مکڑی کے جالے صاف کرتے ہیں ، حالانکہ اس خاص کام کی کوئی دلیل نہیں اور صفائی تو ہر مہینے اور ہر دن رات میں بہتر ہے۔
④ بعض لوگ صفر کے آخری بدھ میں چُوری پکاتے ہیں اور قصے کہانیاں بیان کرتے ہیں،حالانکہ شریعت میں اس بات کی کوئی اصل موجود نہیں۔
⑤ یادر ہے کہ ماہ صفر کی خاص فضیلت کے بارے میں کوئی صحیح حدیث موجود نہیں۔
⑥ صفر کے مہینے میں مدائن فتح ہوا، جنگ صفین ہوئی۔
اور درج ذیل ائمہ محدثین فوت ہوئے:
امام اوزاعی ، امام یحییٰ بن سعید القطان ، امام علی (بن موسیٰ) الرضا، امام طبرانی ، امام ابن شاہین، امام نسائی ، محدث حاکم نیشاپوری ، سلطان صلاح الدین ایوبی و غیر ہم رحمہم اللہ تفصیل کے لئے دیکھئے اسلامی مہینے اور ان کا تعارف (ص ۹۱-۹۵ )