سوال
جب کسی صحابی رضی اللہ عنہ کے سامنے رسول اللہ ﷺ کی غیر موجودگی میں آپ ﷺ کا نام مبارک لیا جاتا، تو کیا وہ آیتِ درود "صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا” پر عمل کرتے ہوئے کچھ خاص الفاظ پڑھتے تھے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے رسول اللہ ﷺ کا نام مبارک لیا جاتا، خواہ آپ ﷺ اس وقت موجود نہ ہوتے، تو وہ "صلی اللہ علیہ وسلم” کہتے تھے۔
یہ عمل احادیث کی تمام کتب میں بڑی کثرت سے پایا جاتا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رسول اللہ ﷺ کا نام سن کر درود پڑھنے کا معمول رکھتے تھے۔
آیتِ مبارکہ کا مفہوم
اللہ تعالیٰ کے ارشاد:
﴿صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا﴾
سے بعض لوگوں نے یہ سمجھا ہے کہ جب بھی رسول اللہ ﷺ کا نام لیا یا سنا جائے تو فوراً یہ آیت پڑھنا یا اس پر عمل کرنا واجب ہے۔
لیکن حقیقت میں اس آیت میں یہ حکم نہیں دیا گیا کہ جب رسول اللہ ﷺ کا اسم گرامی لیا یا سنا جائے تو درود و سلام پڑھا جائے۔ بلکہ یہ آیت عمومی حکم دیتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ پر درود و سلام بھیجو۔
نتیجہ
❀ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رسول اللہ ﷺ کا ذکر سن کر "صلی اللہ علیہ وسلم” پڑھتے تھے۔
❀ تاہم یہ کہنا کہ آیتِ درود کا مطلب ہر بار نام سننے پر مخصوص درود پڑھنا ہے، درست نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب