شیطان سے نجات پانے والے مخلص بندے
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

شیطان سے کون نجات پاتا ہے 

جواب :

اس کا جواب خود شیطان کی زبانی سنیے ! ارشاد ربانی ہے :
«قَالَ رَبِّ بِمَا أَغْوَيْتَنِي لَأُزَيِّنَنَّ لَهُمْ فِي الْأَرْضِ وَلَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ ‎ ﴿٣٩﴾ ‏ إِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِينَ ‎ ﴿٤٠﴾ »
”اس نے کہا: اے میرے رب! چونکہ تو نے مجھے گمراہ کیا ہے، میں ضرور ہی ان کے لیے زمین میں مزین کروں گا اور ہر صورت میں ان سب کو گمراہ کر دوں گا۔ مگر ان میں سے تیرے وہ بندے جو خالص کیے ہوئے ہیں۔“ [‏الحجر: 39-40]
شیطان نے مخلص بندوں کے اغوا سے عاجزی کا اعتراف کیا۔ مخلص وہ شخص ہے جو عمل کرتا ہو اور یہ پسند نہ کرے کہ لوگ اس کی تعریف کریں، سیئات کو چھپانے کی مانند وہ اپنی نیکیوں کو بھی چھپا کے رکھتا ہے، اللہ کے ساتھ اس کی نیت میں سچائی ہوتی ہے۔
اخلاص:
خالق کی طرف دائمی نظر کے ساتھ مخلوق کو دیکھنا بھول جانا۔ اخلاص اللہ سے ہمیشہ ڈرتے رہنے کا نام ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
«إن الله عز وجل لا يقبل من العمل إلا ماكان خالصا وابتغي به وجهه »
”بلاشبہ اللہ تعالیٰ وہی عمل قبول کرتا ہے جو خالص ہو اور اس کے ساتھ اس کے چہرے کی تلاش ہو۔“ [صحيح الترغيب والترهيب 56/2]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے