شیطان اور انسان کے غور و فکر میں رکاوٹ
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

سوال:

کیا شیطان آسمانوں اور زمین کی سلطنت میں غور و فکر کرنے سے اولاد آدم کو پھیرنے کی طاقت رکھتا ہے ؟

جواب :

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
رأيت ليلة أسري بي كذا، فلما انتهينا إلى السماء السابعة فنظرت فوقي فإذا أنا بعد و برعد وصواعق، وأتيت على قوم بطونهم كالبيوت فيها الحيات ترى من خارج بطونهم، قلت: من هؤلاء يا جبريل؟ قال: هؤلاء أكلة الربا، فلما نزلت إلى السماء الدنيا فنظرت إلى أسفل مني فإذا أنا برهج ودخان وأصوات فقلت ما هذا يا جبريل ؟ قال هؤلاء الشياطين يحومون على أعين بني آدم ألا يتفكروا فى ملكوت السماوات والأرض، ولولا ذلك لرأوا العجائب
”جس رات مجھے اسراء کا شرف حاصل ہوا، جب ہم ساتویں آسمان تک پہنچے تو میں نے اپنے اوپر دیکھا تو اچانک میں کڑک، چمک اور بادل کی گرجوں کے پاس تھا۔ میں کچھ ایسے لوگوں کے پاس آیا، جن کے پیٹ گھروں کی طرح تھے اور ان کے پیٹوں میں سانپ تھے، جو باہر سے نظر آ رہے تھے۔ میں نے کہا: اے جبریل! یہ کون لوگ ہیں؟ انھوں نے کہا: یہ سود خور ہیں۔ پھر جب میں آسمان دنیا کی طرف اترا تو اپنے نیچے کی طرف دیکھا تو اچانک میں گرد و غبار، دھویں اور کچھ آوازوں کے پاس تھا۔ میں نے کہا: جبر یل یہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا: یہ وہ شیاطین ہیں، جو اولاد آدم کی آنکھوں پر اس لیے طاری رہتے تھے کہ وہ آسمانوں اور زمین کی سلطنت میں غور و فکر نہ کر سکیں اور اگر (ان کا یہ کارنامہ ) نہ ہوتا تو انسان بڑے عجائب دیکھ لیتے۔ “ [ مسند أحمد 1/ 353 ]
پس معلوم ہوا کہ شیاطین انسانوں کے لیے گھات لگائے ہوئے ہیں تاکہ وہ ایمان کے کسی بھی شعبے میں غور و فکر نہ کر سکیں۔ ان کے ایسا کرنے کی وجہ اولاد آدم سے ان کی عداوت ہے اور اس وہم کی بنا پر کہ ابلیس لعنة الله کو جنت سے دھتکارے جانے کا سبب ان کا باپ آدم علیہ السلام ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے