شیطانی عمل اور اس کے نقصانات
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

سوال:

کیا جھگڑا شیطانی عمل ہے ؟

جواب :

جی ہاں! کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے :
وَمِنَ النَّاسِ مَن يُجَادِلُ فِي اللَّـهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّبِعُ كُلَّ شَيْطَانٍ مَّرِيدٍ ﴿٣﴾
اور لوگوں میں کوئی وہ ہے جو اللہ کے بارے میں کچھ جانے بغیر جھگڑتا ہے اور ہر سرکش شیطان کے پیچھے چلتا ہے۔“ [الحج: 3]
اللہ تعالیٰ نے موت کے بعد دوبارہ جی اٹھنے کو جھٹلانے والوں، اس کی مردوں کو زندہ کرنے کی قدرت کا انکار کرنے والوں اور انبیاء علیہم السلام پر نازل شده شریعت سے اعراض کرنے والوں کی مذمت کی ہے۔ ایسا شخص اپنے قول، انکار اور کفر میں جن و انس کے ہر سرکش شیطان کی اتباع کرنے والا ہے۔ حق سے اعراض کرنے والوں، گمراہ سرداروں کے اقوال کی اتباع کرنے والوں، اپنی خواہشات اور آرا کے ساتھ بدعات کی طرف دعوت دینے والے بدعتی لوگوں کا بھی یہی کردار ہے۔
آیت مذکورہ میں اللہ نے انھیں لوگوں کا تذکرہ کیا اور ان کی مذمت کی ہے۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
”باہمی جھگڑوں کو ترک کر دو، اس لیے کہ یہ بے سود کام ہے اور اس کے فتنے سے حفاظت ناممکن ہے۔ “
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا:
”جھگڑا دلوں کو سخت کر دیتا اور کینوں کا موجب ہے۔ “
بلال بن سعد رحمہ اللہ نے فرمایا:
”جب آپ کسی شخص کو بات بات پر جھگڑا کرنے والا اور اپنی رائے پر خوش ہونے والا دیکھیں، (تو سمجھ لیں) وہ مکمل خسارے میں ہے۔ “

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے