شعیہ اہلبیت سے محبت کرتے تو کیا وہ روز قیامت ان کے ساتھ ہوں گے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

❀ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
إن رجلا سأل النبى صلى الله عليه وسلم عن الساعة، فقال: متى الساعة؟ قال: وماذا أعددت لها؟ قال: لا شيء، إلا أني أحب الله ورسوله صلى الله عليه وسلم، فقال: أنت مع من أحببت، قال أنس: فما فرحنا بشيء، فرحنا بقول النبى صلى الله عليه وسلم: أنت مع من أحببت، قال أنس: فأنا أحب النبى صلى الله عليه وسلم وأبا بكر، وعمر، وأرجو أن أكون معهم بحبي إياهم، وإن لم أعمل بمثل أعمالهم.
ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ قیامت کب آئے گی؟ فرمایا: آپ نے اس کے لیے کیا تیاری کر رکھی ہے؟ کہنے لگا: کچھ بھی نہیں، بس میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہوں۔ فرمایا: آپ انہی کے ساتھ ہوں گے، جن سے محبت کرتے ہیں۔ انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ہمیں اتنی خوشی کسی شے سے نہیں ہوئی جتنی اس فرمان نبوی سے ہوئی کہ آپ انہی کے ساتھ ہوں گے، جن سے محبت کرتے ہیں۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ابو بکر وعمر رضی اللہ عنہما سے محبت کرتا ہوں اور مجھے امید ہے کہ ان سے محبت کی وجہ سے میں انہی کے ساتھ ہوں گا، اگرچہ میرے اعمال ان جیسے نہیں۔
(صحيح البخاري: 3688، صحيح مسلم: 2639)
اگر کوئی کہے کہ روافض سیدنا علی رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر اہل بیت سے محبت کرتے ہیں، تو کیا وہ روز قیامت ان کے ساتھ ہوں گے؟

جواب:

حدیث میں محبت سے مراد شرعی محبت ہے۔ روافض سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے شرعی محبت نہیں کرتے، محبت وہی معتبر ہے جو شریعت کے تقاضوں کے مطابق ہو۔ نصاریٰ نے سیدنا عیسیٰ علیہ السلام سے محبت کرتے ہوئے انہیں اللہ تعالیٰ کا بیٹا قرار دیا، تو کیا وہ اپنی اس محبت میں بچے ہیں؟ ہرگز نہیں، انہوں نے سیدنا عیسیٰ علیہ السلام سے وہ محبت کی، جو شریعت میں مطلوب نہیں تھی۔
اسی طرح روافض بھی سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور دیگر اہل بیت سے محبت کا دعویٰ کرتے ہیں، مگر ان سے حقیقی محبت نہیں کرتے۔ محبت کا پہلا تقاضا ہے کہ محبوب کا اتباع کیا جائے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ، سیدنا ابو بکر صدیق اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما سے محبت کرتے تھے، ان سے اعلان برات نہیں کرتے تھے، جبکہ روافض سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے برخلاف، ابو بکر وعمر رضی اللہ عنہما سے برات کو واجب سمجھتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی کئی عقائد و نظریات میں روافض، سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے یکسر مختلف نظر آتے ہیں۔ کیا کوئی اسے محبت علی رضی اللہ عنہ کا نام دے سکتا ہے؟
❀ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (728ھ) فرماتے ہیں:
طائفة رافضة يظهرون موالاة أهل البيت، وهم فى الباطن إما ملاحدة زنادقة، وإما جهال، وأصحاب هوى، وطائفة ناصبة تبغض عليا، وأصحابه، لما جرى من القتال فى الفتنة ما جرى.
روافض کی ایک جماعت اہل بیت سے محبت کا دعویٰ کرتی ہے، درحقیقت یہ ملحد و زندیق ہیں یا دین سے کورے اور نفس پرست ہیں۔ ایک گروہ ناصبی ہے، جو (سیدنا معاویہ اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہما کے خلاف ہونے والی) جنگوں کی وجہ سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور آپ کے ساتھیوں سے بغض رکھتا ہے۔
(الفتاوى الكبرى: 195/1، مجموع الفتاوى: 301/25)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے