شرک کی مذمت قرآن کی روشنی میں
حضرات گرامی! آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے جتنا زور شرک کے رد اور توحید کے اثبات پر دیا ہے اتنا زور کسی اور مسئلہ پر نہیں دیا تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی دعوت کا مرکزی اور بنیادی مسئلہ یہی تھا اور قرآن مجید نے تو مختلف عنوانات اور تعبیرات سے شرک کی شدید مذمت بیان فرمائی ہے۔
شرک ظلم عظیم ہے:
قرآن مجید میں حضرت لقمان علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو یوں نصیحت فرمائی:
يَٰبُنَيَّ لَا تُشْرِكْ بِٱللَّهِۖ إِنَّ ٱلشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ31/ لقمان : 13 
اے میرے بیٹے اللہ کا شریک نہ بنانا بے شک شرک کرنا بہت بڑا ظلم ہے۔
اس وقت اس کا ئنات میں ہزاروں لاکھوں مظالم اور نا انصافیاں ہو رہی ہیں حق داروں کے حقوق غصب کیے جارہے ہیں لیکن ان تمام نا انصافیوں اور ظلم سے بڑا ظلم اللہ کے ساتھ اسکی ذات اور صفات میں شریک ٹھہرانا ہے۔
شرک بڑی گمراہی ہے:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَمَن يُشْرِكْ بِٱللَّهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَٰلَۢا بَعِيدًا 4 / النساء : 116
اور جو اللہ کا شریک ٹھہرائے وہ دور کی گمراہی میں جا پڑا ۔
مشرک نجس اور پلید ہیں:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
إِنَّمَا ٱلْمُشْرِكُونَ نَجَسٌۭ فَلَا يَقْرَبُوا۟ ٱلْمَسْجِدَ ٱلْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِمْ هَٰذَا9 / التوبہ:28 
مشرک تو پلید ہے تو اس سال کے بعد وہ خانہ کعبہ کے پاس نہ جانے پائیں ۔
مشرک سے نکاح کی ممانعت:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَلَا تَنكِحُوا۟ ٱلْمُشْرِكَٰتِ حَتَّىٰ يُؤْمِنَّۚ وَلَأَمَةٌۭ مُّؤْمِنَةٌ خَيْرٌۭ مِّن مُّشْرِكَةٍۢ وَلَوْ أَعْجَبَتْكُمْۗ وَلَا تُنكِحُوا۟ ٱلْمُشْرِكِينَ حَتَّىٰ يُؤْمِنُوا۟ۚ وَلَعَبْدٌۭ مُّؤْمِنٌ خَيْرٌۭ مِّن مُّشْرِكٍۢ وَلَوْ أَعْجَبَكُمْۗ أُو۟لَٰٓئِكَ يَدْعُونَ إِلَى ٱلنَّارِۖ وَٱللَّهُ يَدْعُوٓا۟ إِلَى ٱلْجَنَّةِ2 / البقرہ: 221
اور مشرک عورتوں سے جب تک ایمان نہ لائیں نکاح نہ کرنا کیونکہ مشرک عورت خواہ تم کو کیسی بھلی ہی لگے اس سے مومنہ لونڈی بہتر ہے اور مشرک مرد جب تک ایمان نہ لائیں مومن عورتوں کو ان کی زوجیت میں نہ دینا کیونکہ مشرک مرد چاہے تم کو کیسا ہی بھلا لگے مومن غلام بہتر ہے مشرک لوگوں کو دوزخ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ جنت کی طرف بلاتا ہے۔
شرک میں والدین کی نافرمانی ہے:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَإِن جَٰهَدَاكَ لِتُشْرِكَ بِى مَا لَيْسَ لَكَ بِهِۦ عِلْمٌۭ فَلَا تُطِعْهُمَا  29/ العنکبوت: 8
اگر تیرے ماں باپ کوشش کریں کے تو میرے ساتھ شرک کرے جس کی حقیقت سے تجھے واقفیت نہیں ہے تو ان کی اطاعت نہ کرنا۔
شرک کی معافی نہیں :
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَآءُۚ وَمَن يُشْرِكْ بِٱللَّهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَٰلَۢا بَعِيدًا4 / النساء: 116
بیشک اللہ تعالیٰ شرک کرنے والے کو معاف نہیں کرے گا اسکے علاوہ جن کو چاہے معاف کرے اور جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا وہ بہت دور کی گمرائی میں جاپڑا۔
مشرک بہتان باز ہے:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَمَن يُشْرِكْ بِٱللَّهِ فَقَدِ ٱفْتَرَىٰٓ إِثْمًا عَظِيمًا 4 / النساء: 48
جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا اُس نے اللہ پر بہت بڑا بہتان باندھا۔
مشرک پر جنت حرام ہے:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
إِنَّهۥ مَن يُشْرِكْ بِٱللَّهِ فَقَدْ حَرَّمَ ٱللَّهُ عَلَيْهِ ٱلْجَنَّةَ وَمَأْوَىٰهُ ٱلنَّارُۖ وَمَا لِلظَّـٰلِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ 5/ المائدہ: 72
بیشک جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا اللہ نے اس پر جنت کو حرام کر دیا اور اسکا ٹھکانہ جہنم ہے مشرک ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔
مشرک کے لیے دعائے مغفرت کی ممانعت ہے:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
مَا كَانَ لِلنَّبِىِّ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَن يَسْتَغْفِرُوا۟ لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوٓا۟ أُو۟لِى قُرْبَىٰۖ مِنۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَـٰبُ ٱلْجَحِيمِ 9 / التوبہ: 113
پیغمبر اور مومنوں کو جائز نہیں کہ اس کا حکم آنے کے بعد مشرکوں کے لیے بخشش مانگیں اگر چہ مشرک رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں جب واضح ہو چکا کہ پکے دوزخی ہیں۔
شرک بزدلی پیدا کرتا ہے:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
سَنُلْقِى فِى قُلُوبِ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ ٱلرُّعْبَ بِمَآ أَشْرَكُوا۟ بِٱللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَـٰنًۭاۖ وَمَأْوَىٰهُمُ ٱلنَّارُۚ وَبِئْسَ مَثْوَى ٱلظَّـٰلِمِينَ 3 / آل عمران: 151
ہم کافروں کے دلوں میں شرک کی وجہ سے رعب ڈال دینگے جس کی اللہ نے کوئی بھی دلیل نازل نہیں کی اور انکا ٹھکانہ دوزخ ہے اور وہ ظالموں کا برا ٹھکانہ ہے۔
شرک کی وجہ سے عذاب:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَيُعَذِّبَ ٱلْمُنَـٰفِقِينَ وَٱلْمُنَـٰفِقَـٰتِ وَٱلْمُشْرِكِينَ وَٱلْمُشْرِكَـٰتِ ٱلظَّآنِّينَ بِٱللَّهِ ظَنَّ ٱلسَّوْءِ 48/ الفتح : 6
اللہ منافق مردوں عورتوں اور مشرک مردوں عورتوں کو عذاب کرے گا کیونکہ وہ اللہ کے بارے میں بدگمانیاں رکھتے تھے۔
شرک سے تمام اعمال ضائع:
وَتِلْكَ حُجَّتُنَا آتَيْنَاهَا إِبْرَاهِيمَ عَلَىٰ قَوْمِهِ ۚ نَرْفَعُ دَرَجَاتٍ مَّن نَّشَاءُ ۗ إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَلِيمٌ ﴿٨٣﴾ وَوَهَبْنَا لَهُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ ۚ كُلًّا هَدَيْنَا ۚ وَنُوحًا هَدَيْنَا مِن قَبْلُ ۖ وَمِن ذُرِّيَّتِهِ دَاوُودَ وَسُلَيْمَانَ وَأَيُّوبَ وَيُوسُفَ وَمُوسَىٰ وَهَارُونَ ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ ﴿٨٤﴾ وَزَكَرِيَّا وَيَحْيَىٰ وَعِيسَىٰ وَإِلْيَاسَ ۖ كُلٌّ مِّنَ الصَّالِحِينَ ﴿٨٥﴾ وَإِسْمَاعِيلَ وَالْيَسَعَ وَيُونُسَ وَلُوطًا ۚ وَكُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعَالَمِينَ ﴿٨٦﴾ وَمِنْ آبَائِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ وَإِخْوَانِهِمْ ۖ وَاجْتَبَيْنَاهُمْ وَهَدَيْنَاهُمْ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ ﴿٨٧﴾ ذَٰلِكَ هُدَى اللَّهِ يَهْدِي بِهِ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۚ وَلَوْ أَشْرَكُوا لَحَبِطَ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ 6/ الانعام: 83-88
یہ ہماری حجت یعنی دلیل تھی جو ہم نے ابراہیم علیہ السلام کو ان کی قوم کے مقابلہ میں دی تھی ہم جسے چاہتے ہیں مرتبہ میں بڑھا دیتے ہیں بے شک آپ کا رب بڑا حکمت والا اور علم والا ہے اور ہم نے ان کو اسحاق علیہ السلام اور یعقوب علیہ السلام دیا پھر ان سب کو ہدایت دی اور پہلے زمانے میں نوح علیہ السلام کو ہدایت دی اور ان کی اولاد میں سے داؤد علیہ السلام اور سلیمان علیہ السلام ، ایوب علیہ السلام یوسف علیہ السلام ، موسیٰ علیہ السلام اور ہارون علیہ السلام کو ہدایت دی اسی طرح ہم نیکوں کو جزا دیتے ہیں اور زکریا علیہ السلام اور یحییٰ علیہ السلام عیسیٰ علیہ السلام اور الیاس علیہ السلام جیسے نیکوں کو ہدایت دی اور پھر اس طرح اسماعیل علیہ السلام مسیح علیہ السلام، یونس علیہ السلام اور لوط علیہ السلام ان سب کو فضیلت اور ان کے کچھ باپ دادوں اور کچھ اولاد اور کچھ بھائیوں کو ہدایت دی اور پسند کیا اور صراط مستقیم پر چلایا ہدایت اللہ ہی کے پاس ہے اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اگر یہ انبیاء اور صلحاء شرک کرتے تو ان کے اعمال بھی ضائع ہو جاتے ۔
اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی خطاب کر کے فرمایا:
وَلَقَدْ أُوحِىَ إِلَيْكَ وَإِلَى ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ ٱلْخَـٰسِرِينَ 39/ الزمر : 65
اور تمہاری طرف اور ان پیغمبروں کی طرف جو تم سے پہلے ہو چکے ہیں یہی وحی بھیجی گئی ہے کہ اگر تم نے شرک کیا تو تمہارے عمل برباد ہو جائیں گے اور تم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جاؤ گے۔
شرک مشرک کو تباہی و بربادی کی اتھاہ گہرائیوں میں گرا دیتا ہے۔
مشرک جب اللہ کو چھوڑ کر غیروں کے دروازے پر جاتا ہے اور مصیبت میں غیروں کو پکارتا ان کے سامنے ہاتھ پھیلاتا ہے تو وہ اللہ کی نظر میں گر جاتا ہے اس کے انجام کو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں یوں فرمایا:
وَمَن يُشْرِكْ بِٱللَّهِ فَكَأَنَّمَا خَرَّ مِنَ ٱلسَّمَآءِ فَتَخْطَفُهُ ٱلطَّيْرُ أَوْ تَهْوِى بِهِ ٱلرِّيحُ فِى مَكَانٍۢ سَحِيقٍ22/ الحج : 31
اور جو شخص کسی کو اللہ کے ساتھ شریک مقرر کر لے تو وہ گویا ایسا ہے جیسے آسمان سے گر پڑے پھر اسکو پرندے اچک لے جائیں یا ہوا کسی دور جگہ اڑا کر پھینک دے۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے مشرکوں کو مخاطب کر کے اپنے عقیدے کا اظہار ان الفاظ میں فرمایا تھا ۔
وَلَآ أَخَافُ مَا تُشْرِكُونَ بِهِۦٓ إِلَّآ أَن يَشَآءَ رَبِّى شَيْـًۭٔاۗ وَسِعَ رَبِّى كُلَّ شَىْءٍ عِلْمًاۗ أَفَلَا تَتَذَكَّرُونَ وَكَيْفَ أَخَافُ مَآ أَشْرَكْتُمْ وَلَا تَخَافُونَ أَنَّكُمْ أَشْرَكْتُم بِٱللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِۦ عَلَيْكُمْ سُلْطَـٰنًۭا6 / الانعام: 80-81
جن کو تم اس کا شریک بناتے ہو میں ان سے نہیں ڈرتا ہاں جو میرا پروردگار کچھ چاہے میرا پروردگار اپنے علم سے ہر چیز پر احاطہ کیے ہوئے ہے کیا تم خیال نہیں کرتے۔ بھلا ان چیزوں سے جن کو تم شریک بناتے ہو کیونکر ڈروں جب کہ تم اس سے نہیں ڈرتے کے اللہ کے ساتھ شریک بناتے ہو جس کی اس نے کوئی دلیل نازل نہیں کی۔
آج کل بھی اکثر لوگ پیروں فقیروں اور ملنگوں وغیرہ سے ڈرتے ہیں کہ ہم نے بابے کے نام کی گیارہویں نہ دی تو نقصان ہو جائے گا دودھ نہ دیا تو بھینس مر جائے گی۔
