شادی کے انتظار میں خواتین کے لیے رہنمائی اور دعائیں
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

میں آپ سے ایک ایسے مسئلے کے بارے میں دریافت کرنا چاہتی ہوں جو میرے اور میرے جیسی دوسری لڑکیوں سے متعلق ہے، وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ نے ہم پر بغیر شادی کے رہنا لکھ دیا ہے جبکہ ہم شادی کی عمر سے گزر کر مایوسی کی دہلیز پر جا بیٹھی ہیں۔ اس حقیقت کے باوجود کہ بحمد اللہ اخلاقیات کے اعلیٰ مقام پر فائز ہیں اور یونیورسٹی کی سطح تک تعلیم یافتہ ہیں مگر ہمارا مقدر یہی ہے۔ مادی پہلو ایک ایسا پہلو ہے جو کسی کو ہم سے شادی کرنے کی ترغیب نہیں دیتا، کیونکہ شادی کے معاملات خاص طور پر ہمارے ملک کے حوالے سے مستقبل میں میاں بیوی کی مشارکت پر انحصار کرتے ہیں۔ برائے کرم میری اور میرے جیسی دیگر بہنوں کی راہنمائی فرمائیں اور ہمیں نصیحت سے نوازیں۔

جواب :

شادی سے محروم رہ جانے والی سائلہ مذکورہ جیسی عورتوں کو میری نصیحت ہے کہ وہ گڑ گڑا کر، عاجزی و انکساری کے ساتھ بارگاہ الہیٰ میں التجا کریں کہ وہ ایسے مردوں کو ان کا مقدر بنائے جن کے دین اور اخلاق کو وہ پسند کرتا ہو۔ انسان جب صدق دل سے اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہو، دعا کے آداب کو ملحوظ رکھتے ہوئے قبولیت دعا کی رکاوٹوں کو دور کرے تو ایسے لوگوں کے بارے میں وہ فرماتا ہے۔
وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ [ 2-البقرة:186]
”اور جب میرے بندے آپ سے میرے متعلق دریافت کریں تو (بتا دیجئیے کہ) میں بہت قریب ہوں، جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں۔ لوگوں کو چاہئیے کہ وہ میرے احکام قبول کریں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پا جائیں۔ “
نیز فرمایا :
وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ [ 40-غافر:60]
(33-الأحزاب:32)

”اور تمہارے رب نے فرمایا : تم مجھے پکارو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔“
جب بندہ اللہ تعالیٰ کی طرف یقین و ایمان کی دولت سے مالا مال ہو کر متوجہ ہو تو اللہ تعالیٰ اس کی دعا کو شرف قبولیت سے نوازتا ہے۔ میں تو توجہ الی اللہ، اس کے حضور عاجزی و انکساری اور بہتری کے انتظار سے بڑھ کر کسی چیز کو طاقتور نہیں سمجھتا۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
واعلم ان النصر مع الصبر، وان الفرج مع الكرب، وأن مع العسر يسرا [رواه أحمد 307/1 ]
”جان لو یقیناً مدد صبر کے ساتھ، خوشحالی بدحالی کے ساتھ اور آسانی تنگی کے ساتھ ہے۔“
میں اللہ رب العزت سے ان کے لئے اور ان جیسی دوسری عورتوں کے لئے دعاگو ہوں کہ وہ ان کی مشکلات کو آسان فرمائے اور ان کے لئے ایسے نیک مردوں کا انتظام فرماے جو دین و دنیا کی بھلائی کی خاطر ان کا انتخاب کریں۔ واللہ اعلم
( شیخ محمد بن صالح عثیمین حفظ اللہ)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے