سونے کی خرید و فروخت میں شرعی رہنمائی
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

اس بارے میں کیا حکم ہے کہ سونے کا کاروبار کرنے والے اکثر لوگ مستعمل سونا خریدتے ہیں پھر اسے سنار کے پاس لے جاتے ہیں اور تیار شدہ ہم وزن نئے سونے سے تبدیل کر لیتے ہیں وہ لوگ صرف نیا سونا تیار کرنے کی اجرت لیتے ہیں ؟

جواب :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
الذھب بالذھب والفضة بالفضة والبر بالبر والشعير بالشعير والتمر بالتمر والملح بالملح مثلا بمثل سواء بسواء، يدا بيد [رواه مسلم فى كتاب البيوع 81]
”سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، کھجور کھجور کے بدلے، جو جو کے بدلے، نمک نمک کے بدلے ہم مثل برابر برابر اور نقد و نقد ہو گا۔“
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا :
من زاد أو استزاد فقد أربى إلا ما اختلفت ألوانه [حواله سابقه 83]
”جو شخص زیادہ دے یا زیادہ چاہے ( طلب کرے) تو اس نے سود کا ارتکا ب کیا۔ “
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عمدہ کھجوریں لائی گئیں تو آپ نے ان کے بارے میں دریافت فرمایا، لوگوں نے کہا: ہم ایسی کھجوروں کا ایک صاع دو صاع کے بدلے، دو صاع تین صاع کے بدلے حاصل کرتے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا۔

[شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے