سورت کہف کی فضیلت صحیح احادیث کی روشنی میں
➊ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
قرأ رجل الكهف وفي الدار دابة، فجعلت تنفر، فنظر فإذا ضبابة، أو سحابة، قد غشيته، قال : فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال : اقرأ ، فلان، فإنها السكينة تنزلت عند القرآن، أو تنزلت للقرآن.
مسند الإمام أحمد : 481/4، وسنده صحيح
ایک صحابی سورت کہف کی تلاوت کر رہے تھے، ان کے گھر میں بندھا ہوا گھوڑا بدکنے لگا۔ انھوں نے دیکھا کہ ایک بادل یا سائبان نما چیز نے انہیں ڈھانپ رکھا ہے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے فلاں ! آپ پڑھتے رہیں ، یہ سکینت تھی، جو تلاوت قرآن کے وقت نازل ہو رہی تھی ۔
➋ سیدنا نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم الدجال قال : من راه منكم فليقرأ فواتح سورة الكهف.
صحیح مسلم : 2937
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا تذکرہ کیا، تو فرمایا : جو اسے دیکھے، تو سورت کہف کی ابتدائی آیات تلاوت کرے۔
➌ سیدنا ابو الدرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من قرأ عشر آيات من الكهف عصم من فتنة الدجال .
صحیح مسلم : 808
سورت کہف کی دس آیات تلاوت کرنے والا فتنہ دجال سے محفوظ رہے گا۔
➍ صحیح مسلم 809 میں یہ الفاظ بھی ہیں :
من حفظ عشر آيات من أول سورة الكهف عصم من الدجال .
سورت کہف کی پہلی دس آیات پر محافظت کرنے والا فتنہ دجال سے محفوظ رہے گا۔
صحیح مسلم 809 میں من آخر الكهف کے الفاظ بھی ہیں۔
➎ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من قرأ سورة الكهف كما أنزلت، كانت له نورا يوم القيامة من مقامه إلى مكة، ومن قرأ عشر آيات من آخرها ثم خرج الدجال لم يسلط عليه .
المستدرك على الصحيحين للحاكم : 564/1، المعجم الأوسط للطبراني : 1455، شعب الإيمان للبيهقي : 2499؛ وسنده حسن
جس نے سورت کہف اسی طرح پڑھی، جیسے نازل ہوئی ہے، تو یہ روز قیامت اس کے لیے نور ہوگی، اس جگہ سے مکہ تک۔ جس نے سورت کہف کی آخری دس آیات تلاوت کیں اور اسی اثنا میں دجال کا خروج ہو گیا، تو وہ اس پر تسلط قائم نہیں کر سکے گا۔
اس حدیث کو امام حاکم رحمہ اللہ نے امام مسلم رحمہ اللہ کی شرط پر صحیح کہا ہے۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کی موافقت کی ہے۔
یہ روایت سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے موقوفاً بھی مروی ہے، یاد رہے موقوف روایت مرفوع کے لیے باعث تقویت ہوتی ہے۔
تو معلوم ہوا کہ سورت کہف کی پہلی دس اور آخری دس آیات پڑھنے والا فتنہ دجال سے محفوظ رہے گا۔
➏ سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من قرأ ثلاث آيات من أول الكهف عصم من فتنة الدجال .
سنن الترمذي : 2886 ، وسنده صحيح
سورت کہف کی پہلی تین آیات پڑھنے والا فتنہ دجال سے محفوظ رہے گا ۔
اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے حسن صحیح کہا ہے۔
ایک اعتراض کیا جاتا ہے کہ ان احادیث کا فتنہ دجال سے تعلق سمجھ نہیں آتا، تو اس کا جواب یہ ہے کہ ہمارے لیے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کہا ہوا ہی کافی ہے، اب ان کا تعلق سمجھ آئے یا نہ آئے ، ہم اس کو تسلیم کریں گے، بعض علماء نے ان کا فتنہ دجال سے تعلق واضح کیا ہے۔
حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ 508-597ھ لکھتے ہیں :
الدجال : الكذاب، وقد اشتهر عند الإطلاق بالذي يخرج فى آخر الزمان، والعصمة : المنع ، وأما تحصيص ذلك بعشر آيات من أول الكهف فالذي يظهر لنا فيها من الحكمة أن قوله تعالى : لِّيُنذِرَ بَأْسًا شَدِيدًا مِّن لَّدُنْهُ الكهف : 2 يهون بأس الدجال، وقوله: وَيُبَشِّرَ الْمُؤْمِنِينَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ أَجْرًا حَسَنًا 2 مَّاكِثِينَ فِيهِ أَبَدًا الكهف : 2-3 يحفز الصبر على فتن الدجال بما يظهر من نعيمه وعذابه، وقوله: وَيُنذِرَ الَّذِينَ قَالُوا اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا الكهف : 4 وقوله : كَبُرَتْ كَلِمَةً تَخْرُجُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ الكهف: 5 فذم من يدعي له ولدا، ولا مثل له، فكيف يدعي الإلهية من هو مثل للخلق، فقد تضمنت الآيات ما يصرف فتنة الدجال، إلى قوله: إِذْ أَوَى الْفِتْيَةُ إِلَى الْكَهْفِ فَقَالُوا رَبَّنَا آتِنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً وَهَيِّئْ لَنَا مِنْ أَمْرِنَا رَشَدًا الكهف : 10 فهؤلاء قوم أبتلوا فصبروا وسألوا صلاح أمورهم فأصلحت، وهذا تعليم لكل مدعو إلى الشرك، ومن روى من آخر الكهف فإن فى قوله تعالى: وَعَرَضْنَا جَهَنَّمَ الكهف : 100 ما يهون ما يظهره من ناره، وقوله: الَّذِينَ كَانَتْ أَعْيُنُهُمْ فِي غِطَاءٍ عَن ذِكْرِي الكهف : 101 ينبه على التعطيل على قلوب تابعي الدجال، فإنه يكفي فى تكذيبه أنه جسم مؤلف يقبل التجزؤ، وفي الآيات: قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَىٰ إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ الكهف : 110 والمؤلف للأشياء لا يكون مؤلفا، ثم هو محمول على حمار، وخالق الأشياء يكون حاملا لها لا محمولا، ثم هو معيب بالعور، والصانع لا يطرقه عيب إلى غير ذلك مما تتضمنه تلك الآيات مما يدل على كذب الدجال والكشف عن فتنته .
کشف المُشكل من حديث الصحيحين : 166,165/2
دجال کا ذکر مطلق ہو تو مراد آخری زمانے میں ظاہر ہونے والا دجال ہوتا ہے، عصمت سے مراد تحفظ ہے۔ باقی رہا سورت کہف کی پہلی دس آیات کی تخصیص کا معاملہ تو ہمارے نزدیک اس میں حکمت یہ ہے : لِّيُنذِرَ بَأْسًا شَدِيدًا مِّن لَّدُنْهُ الكهف : 2 اللہ کے سخت عذاب سے ڈرائے۔ اس آیت میں دجال کے حملوں سے محفوظ رہنے کی تسلی دینا مقصود ہے۔ وَيُبَشِّرَ الْمُؤْمِنِينَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ أَجْرًا حَسَنًا 2 مَّاكِثِينَ فِيهِ أَبَدًا الكهف : 2-3 نیک عمل کرنے والے اہل ایمان کو خوش خبری دیجئے کہ ان کے لیے پر کیف اجر و ثواب ہے، وہ ہمیشہ اس اجر کے حق دار رہیں گے ۔ اس آیت میں دجال کے فتنوں سے صبر کی تلقین ہے، فتنوں سے مراد وہ سزائیں یا عطائیں ہیں، جو دجال انسانوں کے ساتھ روا رکھے گا۔ اللہ تعالیٰ کے فرمان: وَيُنذِرَ الَّذِينَ قَالُوا اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا الكهف : 4 جو کہتے ہیں کہ اللہ نے کسی کو بیٹا بنا لیا انھیں بھی ڈرائیں۔ اور : كَبُرَتْ كَلِمَةً تَخْرُجُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ الكهف: 5 بڑی بات ہے جو اُن کے منہ سے نکلتی ہے۔ میں اس کی مذمت ہے، جو اللہ کے لیے اولاد کا عقیدہ رکھتا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کی مثل کوئی نہیں، لہذا مخلوق کا ہم مثل الوہیت کا دعویٰ کیسے کر سکتا ہے؟ یہ آیات فتنہ دجال سے محفوظ رہنے کا ثبوت فراہم کرتی ہیں۔ إِذْ أَوَى الْفِتْيَةُ إِلَى الْكَهْفِ فَقَالُوا رَبَّنَا آتِنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً وَهَيِّئْ لَنَا مِنْ أَمْرِنَا رَشَدًا الكهف : 10 جب جوان غار میں جا رہے، تو کہنے لگے : اللہ! ہم پر رحمت نازل فرما اور ہمارے کام میں درستی (کے اسباب) مہیا کر ۔ اصحاب کہف نے دور آزمائش میں صبر کا مظاہرہ کیا اور معاملات کی درستی کا سوال کیا، ان کے معاملات سدھار دیے گئے، جنھیں شرک کی طرف بلایا جائے گا، یہاں ان کے لیے تعلیم ہے کہ شرک سے بچ جائے۔ بعض راویوں سے سورت کہف کی آخری دس آیات پڑھنا منقول ہے، ان کا تعلق دجال سے یوں ہے: وَعَرَضْنَا جَهَنَّمَ الكهف : 100 اس روز ہم جہنم کافروں کے سامنے لائیں گے۔ اس میں دجال کے پاس موجود آگ کی تحقیر ہے۔ الَّذِينَ كَانَتْ أَعْيُنُهُمْ فِي غِطَاءٍ عَن ذِكْرِي الكهف : 101 جن کی آنکھیں میری یاد سے پردے میں تھیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ دجال کے ہمنواؤں کے دلوں پر پردے ہوں گے، حالاں کہ دجال کے جھوٹا ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ جسم سے مرکب ہے، جو ایک دن منکسر بھی ہو سکتا ہے۔ (بلکہ یقیناً ہو گا) اور اس آیت: قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَىٰ إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ الكهف : 110 تمھارا معبود ایک ہی ہے۔ میں بتایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ اشیاء کا خالق ہے، جبکہ خالق مخلوق نہیں ہو سکتا۔ دوسری بات یہ ہے کہ دجال گدھے پر سوار ہوگا، حالاں کہ خالق حامل تو ہو سکتا ہے، محمول نہیں ہو سکتا۔ تیسری بات یہ ہے کہ دجال کانا ہوگا اور صانع (خالق) عیوب سے پاک ہوتا ہے، اس جیسی اور بھی باتیں ان آیات میں بیان کر دی گئی ہیں، جو دجال کے جھوٹ اور اس کے فتنے کو خوب آشکارا کرتی ہیں۔
➐ ایک دوسری روایت میں یہ الفاظ ہیں:
إن من قرأ سورة الكهف يوم الجمعة أضاء له من النور ما بين الجمعتين.
المستدرك على الصحيحين للحاكم : 368/2، وسنده حسن
جس نے جمعہ کے روز سورت کہف کی تلاوت کی، اللہ تعالیٰ اس کے لیے دو جمعوں کے درمیان نور روشن فرما دیتا ہے۔
اس حدیث کو امام حاکم رحمہ اللہ نے صحیح الاسناد کہا ہے۔
➑ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
من قرأ سورة الكهف ليلة الجمعة، أضاء له من النور فيما بينه وبين البيت العتيق.
سنن الدارمي : 3450، وسنده صحيح
اللہ تعالیٰ جمعہ کی رات سورت کہف کی تلاوت کرنے والے کے لیے بیت العتيق اور اس کے درمیان نور روشن کر دیتا ہے۔