سوال:
سلیمان علیہ السلام کا جنات اور جادو کے ساتھ کیا واقعہ ہے ؟
جواب :
اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتے ہیں:
وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَىٰ مُلْكِ سُلَيْمَانَ ۖ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَٰكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ ۚ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ ۖ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ ۚ وَمَا هُم بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ ۚ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ ۚ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهِ أَنفُسَهُمْ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ ﴿١٠٢﴾
”اور وہ اس چیز کے پیچھے لگ گئے جو شیاطین سلیمان کے عہد حکومت میں پڑھتے تھے اور سلیمان نے کفر نہیں کیا اور لیکن شیطانوں نے کفر کیا کہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور (وہ اس چیز کے پیچھے لگ گئے) جو بابل میں دوفرشتوں ہاروت اور ماروت پر اتاری گئی، حالانکہ وہ دونوں کسی ایک کو نہیں سکھاتے تھے، یہاں تک کہ کہتے ہم تو محض ایک آزمائش ہیں، سوتو کفر نہ کر۔ پھر وہ ان دونوں سے وہ چیز سیکھتے جس کے ساتھ وہ مرد اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیتے اور وہ اس کے ساتھ ہرگز کسی کو نقصان پہنچانے والے نہ تھے، مگر اللہ کے اذن کے ساتھ۔ اور وہ ایسی چیز سیکھتے تھے جو انھیں نقصان پہنچاتی اور انھیں فائدہ نہ دیتی تھی۔ حالانکہ بلاشبہ یقیناً وہ جان چکے تھے کہ جس نے اسے خریدا، آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں اور بے شک بری ہے وہ چیز جس کے بدلے انھوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈالا۔ کاش! وہ جانتے ہوتے۔“ [ البقرة: 102]
یعنی سلیمان علیہ السلام کے دور میں شیاطین آسمان کی طرف چڑھتے اور ایک جگہوں میں بیٹھ جاتے، جہاں سے فرشتوں کی باتیں سن سکیں، پھر وہ فرشتوں کا کلام سنتے اور جو زمین میں موت یا غیب یا کوئی اور معاملہ ہونا ہوتا سن لیتے، پھر کاہنوں کے پاس آتے اور انھیں خبر دیتے تھے، کاہنوں کو جب وہ بات بتائی جاتی تو وہ اس کے مطابق لوگوں کو خبر دیتے، جو سچ ثابت ہوتیں اور لوگوں کا ان پر اعتماد بڑھ جاتا، حتی کہ جب فرشتوں نے ان کی اس کارروائی کا سد باب کیا تو کاہنوں نے لوگوں سے جھوٹ بولنا شروع کر دیا اور ایک بات کی ستر بنا ڈالیں، پھر سلیمان علیہ السلام نے ان کی تمام کتابوں کو جمع کرنے کے بعد اپنی کرسی کے نیچے فن کر دیا۔ کسی شیطان میں کرسی تک پہنچنے کی قدرت نہ تھی، کیوں کہ اسے جل جانے کا خدشہ تھا۔ سلیمان علیہ السلام نے فرمایا: جو شخص کہے گا کہ شیاطین غیب کا علم رکھتے ہیں، میں اس کی گردن اڑا دوں گا۔ پھر جب سلیمان علیہ السلام فوت ہوئے۔ شیاطین نے کرسی کے نیچے زمین کو کھودا اور وہ کتابیں نکال لیں اور لوگوں سے کہنے لگے : سلیمان علیہ السلام انسانوں، جنوں اور پرندوں کو جادو کے ساتھ کنٹرول کیے ہوئے تھے۔ چنانچہ لوگوں میں مشہور ہو گیا کہ سلیمان علیہ السلام جادوگر تھے۔ یہاں تک کہ جب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث کیا گیا تو شیاطین کے لیے آسمان کی طرف خبریں جاننے کے لیے چڑھنے کے راستے مسدود ہو گئے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ”آصف “سلیمان السلام کا کاتب تھا اور وہ اللہ کا اسم اعظم جانتا تھا۔ وہ سلیمان علیہ السلام کے حکم کے مطابق ہر چیز لکھتا اور اسے ان کی کری تلے دفن کر دیتا تھا، پھر جب سلیمان علیہ السلام فوت ہوئے، شیاطین نے وہ سب کچھ نکال لیا، پھر انھوں نے دو سطروں کے درمیان سحر و کفر کی باتیں لکھیں اور کہنے لگے : یہ وہ چیز ہے، جسے وہ کام میں لاتا تھا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر جاہل لوگوں نے انھیں کفر کی طرف منسوب کیا اور گالیاں دیں، ان کے مقابلے میں علما کھڑے ہو گئے، لیکن جاہل اپنے کام سے باز نہ آئے، حتی کہ اللہ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن کریم نازل کیا۔