روزہ رکھ کر جو جھوٹ بولے یا جھوٹی بات پر عمل کرے
تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

جھوٹ بولنے والے کا روزہ
سوال : جو شخص روزہ رکھ کر جھوٹ بولے یا جھوٹی بات پر عمل کرے تو کیا اس کا روزہ اللہ کے ہاں قبول ہو جاتا ہے؟
جواب : روزے کی حالت میں جھوٹ بولنے والے یا جھوٹی باتوں پر عمل کرنے والے کا روزہ ضائع ہوجاتا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
« من لم يدع قول الزور والعمل به، فليس لله حاجة فى ان يدع طعامه وشرابه » [صحيح بخاري كتاب الصوم : باب من لم يدع قول الزور والعمل به 1903]
”جس آدمی نے روزے کی حالت میں جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا ترک نہ کیا تو اللہ کو اس کے کھانا پینا چھوڑنے کی کوئی حاجت نہیں۔“
اسی طرح ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک اور حدیث میں ذکر ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
« كم من صائم ليس له من صيامه الا الظمأ وكم من قائم ليس له من قيامه الا السهر» [سنن الدارمي، كتاب الرقاق 2723]
”کتنے ہی روزہ دار ایسے ہیں جنہیں اپنے روزے سے پیاس کے سوا کچھ حاصل نہیں اور کتنے ہی قیام کرنے والے ایسے ہیں جنہیں اپنے قیام سے بیداری کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا۔“
مذکورہ احادیث ِ صحیحہ سے معلوم ہوا کہ روزہ دار آدمی کو حالتِ روزہ میں گالی گلوچ، تہمت طرازی، عیب جوئی، جھوٹ پر عمل اور اس کی اشاعت وغیرہ جیسے اعمالِ قبیحہ سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے ورنہ اسے روزے سے سوائے فاقہ کے کچھ حاصل نہ ہو گا، اللہ کریم کو وہی روزہ قبول ہو گا جو منع کیے گئے کاموں سے بچایا ہوا ہو گا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: