عبد اللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہما:
(1) عن عبدالله بن الزبير رضى الله عنهما قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اذا قعد فى الصلواة وضع يده اليسرى على ركبته اليسرى، ووضع يده اليمنى على فخذه اليمنى واشار باصبعه
(صحیح مسلم 1192، نووی: باب صفة الجلوس في الصلوة وكيفية وضع اليدين على الفخذين، ابوداؤد 988، وفيه: وأرانا عبدالواحد واشار بالسبابة)
حضرت عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں قعدہ (تشہد) فرماتے تو بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر رکھتے اور دائیں ہاتھ کو داہنی ران پر رکھتے اور انگشت شہادت سے اشارہ فرماتے۔
(2) عن عبدالله بن الزبير رضى الله عنه قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اذا قعد يدعو وضع يده اليمنى على فخذه اليمنى، ويده اليسرى على فخذه اليسرى، واشار باصبعه السبابة، ووضع ابهامه على اصبعه الوسطى، ويلقم كفه اليسرى ركبته
(صحیح مسلم 1193)
حضرت عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دعائے تشہد کے لیے قعدہ فرماتے تو اپنے داہنے ہاتھ کو داہنی ران پر، اور بائیں ہاتھ کو بائیں ران پر رکھتے، اور انگشت شہادت سے اشارہ فرماتے، اور اپنا انگوٹھا بیچ والی انگلی پر رکھتے، اور بائیں ہتھیلی کو بایاں گھٹنہ پکڑاتے۔
❀بعض حدیثوں میں ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھنے کا ذکر ہے، اور بعض میں رانوں پر رکھنے کا ذکر ہے، اس سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھوں کو گھٹنوں اور ران کے ملتقے اور جوڑ پر رکھتے تھے چنانچہ بعض روایات میں یکجا گھٹنہ اور ران دونوں پر رکھنا مذکور ہے (ملاحظہ ہو حدیث نمبر 16) اس لیے اسے گھٹنوں پر رکھنے سے تعبیر کرنا بھی درست ہے، اور ران پر رکھنے سے تعبیر بھی درست ہے، یہ کوئی مختلف و متعارض صورت نہیں ہے۔
(3) عن عبدالله بن الزبير رضى الله عنه قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اذا جلس فى الثنتين او الاربع يضع يديه على ركبتيه، ثم اشار باصبعه
(سنن نسائی 1166، صحیح)
عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دو رکعت پر، یا چار رکعت پر بیٹھتے (قعدہ تشہد فرماتے) تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھتے، اور اپنی انگشت (شہادت) سے اشارہ فرماتے۔
(4) عن عبدالله بن الزبير رضى الله عنه كان اذا قعد فى التشهد وضع كفه اليسرى على فخذه اليسرى، واشار بالسبابة، لايجاوز بصره اشارته
(سنن النسائی 1275، سنن ابو داؤد 990، حسن صحیح)
حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد میں قعدہ فرماتے تو اپنی بائیں ہتھیلی کو بائیں ران پر رکھتے، اور (داہنے ہاتھ کی) انگشت شہادت سے اشارہ فرماتے اور اپنی نگاہ اپنے اشارہ سے ہٹاتے نہیں۔
(5) قال ابن جريج اخبرني زياد عن محمد بن عجلان عن عامر بن عبدالله بن الزبير انه ذكر ان النبى صلى الله عليه وسلم كان يشير باصبعه اذا دعا ولا يحركها
(سنن النسائی 1270، سنن ابو داؤد 989، حسن صحیح)
(6) قال ابن جريج وزاد عمرو بن دينار قال اخبرني عامر بن عبدالله بن الزبير عن ابيه انه رأى النبى صلى الله عليه وسلم يدعو كذلك، ويتحامل بيده اليسرى على رجله اليسرى
(سنن النسائی 1270، سنن ابوداؤد 989، صحیح)
حضرت عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم انگشت شہادت سے اشارہ کرتے جب دعا فرماتے، اور اس کو حرکت نہیں دیتے تھے۔
ابن جریج نے کہا: عمرو بن دینار نے اتنا زیادہ کیا کہ مجھے خبر دی عامر بن عبد اللہ بن الزبیر نے کہ عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اسی طرح دعا کرتے تھے (یعنی انگلی کو حرکت دیے بغیر۔ بذل المجہود جلد 2 صفحہ 127) اور بایاں ہاتھ بائیں پاؤں (یعنی گھٹنے) پر مضبوطی سے رکھتے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما:
(7) عن ابن عمر ان النبى صلى الله عليه وسلم كان اذا جلس فى الصلاة وضع يديه على ركبتيه ورفع اصبعه اليمنى التى تلي الابهام فدعا بها، ويده اليسرى على ركبته اليسرى باسطها عليها
(صحیح مسلم 1194)
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں (قعدہ تشہد کے لیے) بیٹھتے تو اپنے دونوں ہاتھ دونوں گھٹنوں پر رکھتے، اور داہنے ہاتھ کی انگشت شہادت جو انگوٹھے کے پاس ہے اٹھاتے اور اس سے دعا کرتے، اور بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر کھلا رکھتے، (یعنی دائیں ہاتھ کی طرح بائیں ہاتھ کی انگلیوں کو سمیٹتے اور بند نہیں رکھتے تھے)
(8) عن ابن عمر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان اذا قعد فى التشهد وضع يده اليسرى على ركبته اليسرى ووضع يده اليمنى على ركبته اليمنى، وعقد ثلاثة وخمسين واشار بالسبابة
(صحیح مسلم 1195)
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد میں قعدہ فرماتے تو بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر رکھتے، اور داہنا ہاتھ دائیں گھٹنے پر رکھتے، اور 53 کی گرہ لگاتے اور انگشت شہادت سے اشارہ فرماتے (53 کی گرہ کی تشریح صفحہ 26 پر)
(9) عن عبدالله بن عمر قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اذا جلس فى الصلاة وضع كفه اليمنى على فخذه اليمنى، وقبض اصابعه كلها، واشار باصبعه التى تلي الابهام، ووضع كفه اليسرى على فخذه اليسرى
(صحیح مسلم 1196، سنن ابو داؤد 798، سنن النسائی 1226 و 1267، موطا مالک، باب العمل في الجلوس في الصلوة)
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں (تشہد کے لیے) بیٹھتے تو داہنی ہتھیلی داہنی ران پر رکھتے اور سب انگلیوں کو بند کر لیتے اور اس انگلی سے اشارہ فرماتے جو انگوٹھے کے پاس ہے (یعنی انگشت شہادت سے) اور بائیں ہتھیلی بائیں ران پر رکھتے۔
(10) عن عبدالله بن عمر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان اذا جلس فى الصلاة وضع يديه على ركبتيه ورفع اصبعه التى تلي الابهام اليمنى ويدعو بها ويده اليسرى على ركبته باسطها عليها
(جامع ترمذی 294، سنن ابن ماجه 913، صحیح)
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں (تشہد کے لیے) بیٹھتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھتے اور انگوٹھے کے پاس والی انگشت (شہادت) کو اٹھاتے اس سے دعا کرتے اور اپنے بائیں ہاتھ کو اپنے بائیں گھٹنے پر کھلا رکھتے۔
(11) عن عبدالله بن عمر قال إصنع كما كان يصنع رسول الله صلى الله عليه وسلم فوضع يده اليمنى على فخذه اليمنى واشار باصبعه التى تلي الابهام فى القبلة، ورمى ببصره اليها، ثم قال هكذا رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع
(سنن النسائی 1160، حسن صحیح)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا ایسے کیا کرو جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے۔ چنانچہ آپ نے اپنا داہنا ہاتھ داہنی ران پر رکھا اور انگوٹھے کے پاس والی انگلی (یعنی انگشت شہادت) سے قبلہ کی طرف اشارہ کیا، اور اپنی نگاہ کو اس پر جمائے رکھا، پھر کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اس طرح کرتے تھے۔
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ:
(12) عن وائل بن حجر قال أتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فرأيته اذا جلس فى الركعتين اضجع اليسرى ونصب اليمنى ووضع يده اليمنى على فخذه اليمنى ونصب اصبعه للدعاء، ووضع يده اليسرى على فخذه اليسرى
(سنن نسائی 1159، صحیح)
حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا میں نے دیکھا کہ آپ نے جب دو رکعتوں پر قعدہ فرمایا تو بایاں پاؤں بچھایا اور دایاں کھڑا رکھا، اور اپنا داہنا ہاتھ اپنی داہنی ران پر رکھا، اور اپنی انگشت (شہادت) کو کھڑی کیا اشارہ کیا دعا کے لیے۔ اور بائیں ہاتھ کو بائیں ران پر رکھا۔
(13) عن وائل بن حجر قال قلت لأنظرن الى صلوة رسول الله صلى الله عليه وسلم كيف يصلي فافترش رجله اليسرى ووضع يده اليسرى على فخذه اليسرى وحد مرفقه الايمن على فخذه اليمنى، وقبض ثنتين وحلق ورأيته يقول هكذا واشار بالسبابة من اليمنى، وحلق الابهام والوسطى
(سنن نسائی 1265، سنن ابوداؤد 957، 726، بطريق بشر بن المفضل عن عاصم بن كليب عن ابيه عن وائل بن حجر، نیز ابوداؤد 727، بطريق زائدة عن عاصم بن کلیب باسناده ومعناه، صحیح)
حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو دیکھوں گا کہ آپ کیسے نماز پڑھتے ہیں، چنانچہ میں نے دیکھا کہ آپ قعدہ تشہد میں بیٹھے تو بایاں پاؤں بچھایا اور بایاں ہاتھ، بائیں ران پر رکھا، اور (داہنے ہاتھ کی) دو انگلیوں کو بند کر دیا (یعنی چھنگلی اور اس کے پاس والی انگلی) اور انگوٹھے اور بیچ والی انگلی سے حلقہ (دائرہ) بنایا اور انگشت شہادت سے اشارہ فرمایا۔
(14) عن وائل بن حجر أنه رأى النبى صلى الله عليه وسلم جلس فى الصلوة فافترش رجله اليسرى ووضع ذراعيه على فخذيه واشار بالسبابة يدعو بها
(سنن النسائی 1264، صحیح)
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نماز میں قعدہ تشہد کے لیے بیٹھے تو اپنا بایاں پاؤں بچھا دیا اور اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنی دونوں رانوں پر رکھا اور انگشت شہادت سے اشارہ کیا، دعا کرتے ہوئے۔
(15) عن وائل بن حجر قال رأيت النبى صلى الله عليه وسلم قد حلق الابهام والوسطى ورفع التى تليها يدعو بها فى التشهد
(سنن ابن ماجة 912، صحیح)
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے انگوٹھے اور بیچ والی انگلی سے حلقہ (دائرہ) بنایا اور ان دونوں سے ملی انگلی (یعنی انگشت شہادت) کو اٹھایا (اشارہ کیا) تشہد میں دعا کرتے ہوئے۔
❀ واضح رہے کہ ابوداؤد کی ان تینوں روایتوں میں سے کسی میں بھی فرأيته يحركها يدعو بها (یعنی انگشت اشارہ کو حرکت دینے) کا ذکر نہیں ہے۔
(16) عن وائل بن حجر قال قلت لأنظرن الى صلوة رسول الله صلى الله عليه وسلم كيف يصلى؟ فنظرت اليه فوصف قال ثم قعد وافترش رجله اليسرى ووضع كفه اليسرى على فخذه وركبته اليسرى وجعل حد مرفقه الايمن على فخذه اليمنى، ثم قبض ثنتين من اصابعه وحلق حلقة، ثم رفع اصبعه فرأيته يحركها يدعو بها
(سنن نسائی 981 و 1268، صحیح)
حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہ میں نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو دیکھوں گا کہ آپ کیسے پڑھتے ہیں۔ چنانچہ میں نے دیکھا آپ نے قعدہ (تشہد) کیا تو اپنا بایاں پاؤں بچھا دیا، اور اپنی بائیں ہتھیلی کو اپنی بائیں ران اور اپنے بائیں گھٹنہ پر رکھا، اور داہنے ہاتھ کی کہنی داہنی ران پر رکھی، پھر داہنے ہاتھ کی انگلیوں میں سے دو انگلیاں (چھنگلی اور اس کے پربار والی انگلی) بند کر لیں اور (انگوٹھا اور بیچ والی انگلی سے) دائرہ بنایا، پھر انگشت شہادت کو اٹھایا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا انگشت شہادت کو حرکت دیتے ہوئے، اس سے دعا کرتے ہوئے۔۔
❀ صاحب مشکوٰة نے اس حدیث کے لئے ابوداؤد کا حوالہ دیا ہے، رواہ ابوداؤد اور اسے تمام شارحین مشکوٰة نے بھی برقرار رکھا ہے۔ علامہ البانی کی تحقیق سے شائع شدہ مشکوٰة میں بھی یہ حوالہ برقرار ہے، بلکہ موصوف نے تعلیق میں حدیث نمبر کی بھی نشاندہی کی ہے یعنی (726 و 727) مگر سنن ابو داؤد میں ان نمبروں کی حدیثوں میں یہ لفظ فرأيته يحركها يدعو بها مجھے نہیں ملا، اس میں کوئی شبہ نہیں کہ یہ لفظ بہ طریق زائدة عن عاصم بن کلیب مروی حدیث وائل میں وارد اور ثابت ہے، چنانچہ یہ حدیث بلفظ فرأيته يحركها يدعو بها سنن نسائی کے علاوہ مسند احمد، صحیح ابن خزیمہ، صحیح ابن حبان، سنن کبری بیہقی وغیرہ میں بھی مروی ہے لیکن ابو داؤد میں یہ لفظ بہ طریق زائدة مروی حدیث میں بھی موجود نہیں ہے اسی لیے میں نے یہاں کتبا حوالہ نہیں دیا ہے۔
ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ:
(17) اجتمع ابوحميد الساعدي و ابواسيد و سهل بن سعد و محمد بن مسلمة رضي الله عنهم فذكروا صلوة رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ابو حميد أنا اعلمكم بصلوة رسول الله صلى الله عليه وسلم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما جلس يعني للتشهد فافترش رجله اليسرى واقبل بصدره اليمنى على قبلته، ووضع كفه اليمنى على ركبته اليمنى، وكفه اليسرى على ركبته اليسرى واشار باصبعه, يعني السبابة
(جامع ترمذی 293, سنن ابوداؤد 734, صحیح)
حضرت ابوحمید ساعدی، حضرت ابواسید، حضرت سہل بن سعد اور محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہم ایک مجلس میں جمع تھے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا تذکرہ کیا تو ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قیمت میں آپ سب لوگوں سے زیادہ جاننے والا ہوں (پھر انہوں نے لوگوں کے مطالبہ پر عمل نبوی کی کیفیت بیان فرمائی، اور اس میں قعدہ تشہد کی یہ کیفیت بیان کی، فرمایا) بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشہد کے لئے بیٹھے تو اپنے بائیں پاؤں کو بچھایا، اور داہنے پاؤں کی انگلیوں کو قبلہ رخ موڑ دیا، اور اپنی داہنی ہتھیلی کو داہینے گھٹنے پر رکھا، اور بائیں ہتھیلی کو بائیں گھٹنے پر رکھا، اور انگشت شہادت سے اشارہ فرمایا۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ:
( 18 ) عن ابي هريرة رضى الله عنه أن رجلا كان يدعو باصبعيه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم أحد، أحد
(سنن النسائي 1272، جامع ترمذی 3557، صحیح)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص (قعدہ تشہد میں) دعا کر رہا تھا، دو انگلیوں سے اشارہ کر رہا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک انگلی سے، ایک انگلی سے۔
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ:
(19) عن سعد رضى الله عنه قال مر على رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا ادعو باصابعي، فقال: أحد، أحد
(سنن النسائی 1273، صحیح)
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے اور میں (نماز کے اندر قعدہ تشہد میں) اپنی انگلیوں سے اشارہ کیے ہوئے دعا کر رہا تھا، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک انگلی سے، ایک انگلی سے۔
نمیر خزاعی رضی اللہ عنہ:
(20) عن نمير الخزاعي رضى الله عنه قال رأيت النبى صلى الله عليه وسلم واضعا ذراعه اليمنى على فخذه اليمنى رافعا اصبعه السبابة وقد احناها شيئا وهو يدعو
(سنن ابوداؤد 991، سنن النسائی 1274، قال العلامة الألباني: منكر بزيادة الإحناء وبغيرها صحيح)
حضرت نمیر خزاعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے داہنے ہاتھ کو اپنی داہنی ران پر رکھے ہوئے ہیں اور (تشہد میں) دعا کرتے ہوئے اپنی انگشت شہادت کو اٹھائے ہوئے اور تھوڑا جھکائے ہوئے ہیں۔
اس حدیث میں یہ لفظ وقد احناها شيئا (کہ انگشت اشارہ کو تھوڑا جھکائے ہوئے) یہ سند صحیح ثابت نہیں ہے، بقیہ حدیث صحیح ہے۔
(21) عن نمير الخزاعي رضى الله عنه قال رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم واضعا يده اليمنى على فخذه اليمنى فى الصلوة واشار باصبعه
(سنن النسائی 1271، سنن ابن ماجه 911، صحیح)
حضرت نمیر خزاعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں اپنے داہنے ہاتھ کو اپنی داہنی ران پر رکھے ہوئے تھے، اور اپنی انگشت (شہادت) سے اشارہ فرمایا۔
خفاف بن ایما غفاری رضی اللہ عنہ:
(22) عن خفاف بن ايماء الغفاري رضى الله عنه قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اذا جلس فى آخر صلوته يشير باصبعه السبابة، وكان المشركون يقولون يسحر بها، وكذبوا ولكنه التوحيد رواه الطبراني، وقال الهيثمي رجاله ثقات
(مجمع الزوائد 140/2)
(23) وفي رواية عنه قال: انما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع ذلك يوحد بها ربه عزوجل
(مسند احمد، الفتح الرباني جلد 4 ص 12/ 716)
حضرت خفاف بن ایما غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب آخر صلوٰة میں (یعنی تشہد کے لیے) قعدہ فرماتے تو اپنی انگشت شہادت سے اشارہ فرماتے۔ مشرکین کہتے تھے کہ آپ اس سے جادو کرتے ہیں۔ جھوٹ کہا ان مشرکین نے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو اس سے توحید الہی، اپنے رب عزوجل کی وحدانیت کا اشارہ فرماتے تھے۔
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما:
(24) عن ابن عباس رضي الله عنهما ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال هكذا الاخلاص يشير باصبعه التى تلي الابهام
(سنن کبری بیہقی جلد 2 ص 132)
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ ہے اخلاص کہ انگوٹھے کے بغل والی انگلی (یعنی انگشت شہادت) سے اشارہ کرے۔
عبدالرحمن بن ابزی رضی اللہ عنہ:
(25) عن عبدالرحمن بن ابزى رضى الله عنه قال كان النبى صلى الله عليه وسلم يقول فى صلوته هكذا، واشار باصبعه السبابة رواه الطبراني فى الكبير، قال الهيثمي فى مجمع الزوائد 140/2 لم يروه عنه غير منصور بن المعتمر قلت هو مؤثر من رجال الصحة
حضرت عبدالرحمن بن ابزی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں اس طرح کرتے تھے اور پھر انہوں نے اپنی انگشت شہادت سے اشارہ کیا۔
علامہ عابد سندھی رحمہ اللہ نے طوالع الانوار شرح در مختار میں لکھا ہے کہ تشہد میں انگلی اٹھانے سے متعلق ستائیس اٹھائیس صحابہ سے روایات مروی ہیں۔ ملا علی قاری رحمہ اللہ نے بھی اپنے رسالہ” تزئين العبارة بتحسين الاشارة “ میں ایسا ہی لکھا ہے ۔
(فتاویٰ نذیریہ جلد 1 ص506)