رضا مندی کے بغیر لین دین کا شرعی حکم
تحریر : فتاویٰ سعودی فتویٰ کمیٹی

رضا مندی کے بغیر لین دین
رضا مندی کے بغیر لین دین کرناجائز نہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
«يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُم بَيْنَكُم بِالْبَاطِلِ إِلَّا أَن تَكُونَ تِجَارَةً عَن تَرَاضٍ مِّنكُمْ ۚ وَلَا تَقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا» [النساء: 29]
”اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اپنے مال آپس میں باطل طریقے سے نہ کھاؤ، مگر یہ کہ تمھاری آپس کی رضا مندی سے تجارت کی کوئی صورت ہو اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو، بے شک اللہ تم پر ہمیشہ سے بے حد مہربان ہے۔“
لیکن اگر کسی مال کے ساتھ کسی دوسرے کا کوئی مالی حق وابستہ ہو جو واجب الادا ہو تو اس میں مالک کی رضا مندی ضروری نہیں، جس طرح عدالت کا گروی میں رکھی ہوئی اشیا بیچ دینا۔ [اللجنة الدائمة: 8859]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے