رضاعت کے احکام اور نکاح کے جواز کا مسئلہ

سوال:

ایک لڑکے کو اس کی نانی نے ولادت کے موقع پر 2 یا 3 دفعہ دودھ پلایا تھا، اور اب اس لڑکے کا نکاح اپنی ماموں زاد (یعنی اس عورت کی پوتی) سے ہو چکا ہے۔ رخصتی کے وقت کچھ لوگوں نے اعتراض کیا کہ یہ نکاح جائز نہیں۔ اس حوالے سے تحریری فتویٰ درکار ہے۔

جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

ہمارے سلفی اہل علم کا فتویٰ یہ ہے کہ:

  • رضاعت اسی وقت ثابت ہوتی ہے جب بچے نے پانچ مرتبہ مکمل دودھ پینے سے اپنی بھوک مٹائی ہو۔
  • رضاعت کا اثر اسی وقت ہوگا جب دودھ پینے والا بچہ دو سال کی عمر کے اندر ہو۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ”
[صحیح مسلم: 3590]
«دودھ کی ایک یا دو چسکیاں حرمت کا سبب نہیں بنتیں۔»

اسی حدیث کی روشنی میں فتویٰ دیا جاتا ہے کہ یہ نکاح جائز ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے