سوال : میں نے کچھ لوگوں کو یہ کہتے سنا ہے کہ اللہ کے پکڑے کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم چھڑا لیں گے جبکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پکڑے کوئی چھڑا نہیں سکتا۔ تو پوچھنا میں یہ چاہتا ہوں کہ کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضی اللہ کی مرضی پر حاوی ہے ؟
جواب : یہ عقیدہ درست نہیں ہے،
❀ حدیث میں آتا ہے :
عن ابن عباس رضي الله عنهما أن رجلاً قال للنبي صلى الله عليه وسلم: ما شاء الله وشئت، فقال: له النبى صلى الله عليه وسلم أجعلتني لله عدلا ؟ بل ما شاء الله وحده
’’ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: جو اللہ چاہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہیں۔“ تو اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ اللہ کی قسم ! کیا تو نے مجھے اللہ کا شریک بنا رکھا ہے ؟ بلکہ جو اللہ اکیلا چاہے۔“
↰ یہ روایت اجلح عبداللہ کی وجہ سے حسن ہے۔
❀ یہ حدیث اس طرح بھی مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
إذا حلف احدكم فلا يقل ما شاء الله وشئت ولكن ليقل ما شاء الله ثم شئت
’’ جب تم میں کوئی حلف اٹھائے تو یہ نہ کہے جو اللہ چاہے اور جو آپ چاہیں لیکن یوں کہے جو اللہ چاہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہیں۔“ [سلسله الاحاديث الصحيحة 136، 139، سنن ابن ماجه، كتاب الكفارات : باب النهي ان يقال ماشاء الله و شئت 2 / 200، 2117]
❀ حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مسلمانوں میں سے ایک آدمی نے خواب دیکھا کہ وہ اہل کتاب کے ایک آدمی سے ملا ہے اس نے کہا: ’’ تم اچھی قوم ہو اگر تم شرک نہ کرو، تم کہتے ہو جو اللہ چاہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم چاہیں۔“ اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات ذکر کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اما والله إن كنت لاعرفها لكم قولوا : ما شاء الله ثم شاء محمد
’’ اللہ کی قسم ! میں اس بات کو جانتا ہوں۔ یوں کہا: کرو جو اللہ چاہے پھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم چاہیں۔“ [سلسله الاحاديث الصحيحة 137، مسند احمد 5 / 393، عمل اليوم واللية للنسائي 980، سنن ابن ماجه 2118]
↰ یعنی اللہ کے ساتھ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو شریک نہ بناؤ بلکہ اللہ کے بعد محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرو، اس لیے کہ اللہ کا کوئی ہمسر نہیں، سب اس کے بند ے ہیں۔
↰ اسی مفہوم کی ایک حدیث سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد 5/ 72، دارمي 2072]
❀ قبیلہ جہینہ کی ایک عورت قتیلہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے کہا: ’’ تم شرک کرتے ہو اور حصہ دار بناتے ہو، تم کہتے ہو کہ جو اللہ چاہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہیں اور تم کہتے ہو کہ کعبہ کی قسم۔“ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا : ’’ جب حلف کا ارادہ کریں تو کہیں : ورب الكعبة ويقولون احدهم ما شاء الله ثم شئت ”رب کعبہ کی قسم اور ان میں سے ہر کوئی کہے جو اللہ چاہے اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہیں۔“ [نسائي، كتاب الايمان : باب الحلف بالكعبة 3804، مسند احمد 6/ 371، مستدرك حاكم 4/ 297]
↰ اس حدیث کو امام حاکم اور امام ذھبی رحمها اللہ نے صحیح قرار دیا ہے۔