رسل کی فلسفیانہ سوچ مذہب سائنس اور تضادات

برٹرینڈ رسل اور ان کے فلسفیانہ خیالات

برٹرینڈ رسل، جو اپنے وقت کے مشہور فلسفی اور ملحد تھے، اپنی فلسفیانہ اور سائنسی سوچ کے لیے مشہور تھے۔ ان کی زندگی تقریباً ایک صدی پر محیط تھی، اور وہ ہمیشہ اس سوال پر غور کرتے رہے:

  • ہم کن چیزوں کو یقینی طور پر جان سکتے ہیں؟
  • ہمارے علم میں کتنا حصہ یقینی اور کتنا مشتبہ ہے؟

علم کی اقسام

رسل کے مطابق علم دو اقسام پر مشتمل ہے:

  • چیزوں کا علم (Knowledge of Things): یہ حسی تجربات پر مبنی ہے، یعنی جو چیزیں ہم محسوس کر سکتے ہیں۔
  • صداقتوں کا علم (Knowledge of Truths): یہ ان حقائق سے متعلق ہے جو ہمارے حواس سے ماورا ہیں اور استنباط (inference) کے ذریعے معلوم کیے جاتے ہیں۔

استنباط اور سائنس

رسل کے مطابق، استنباط صحیح (valid) ہو سکتا ہے، لیکن وہ اسے سائنسی استنباط (Scientific Inference) قرار دیتا ہے، جو مشاہدے کی بنیاد پر کیا جائے۔ ان کے نزدیک:

  • حقیقی دنیا اور اعتقادی دنیا دونوں سائنس کے دائرہ کار میں آتی ہیں۔
  • سائنس میں ترقی کے ساتھ ساتھ اعتقادی عناصر بڑھتے جاتے ہیں۔

رسل کلی تشکیک (universal skepticism) کے امکان کو تسلیم کرتے ہیں لیکن مکمل طور پر اسے اختیار نہیں کرتے۔ وہ لکھتے ہیں:

"میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ حسی حقائق اور سائنس کی عمومی سچائی کو ابتدائی مواد کے طور پر قبول کیا جا سکتا ہے، اگرچہ ان کی سچائی قطعی یقینی نہیں ہے۔”

نظری طبیعیات کے بارے میں رسل کے خیالات

رسل نظری طبیعیات کو انتہائی مجرد (abstract) قرار دیتے ہیں۔ ان کے مطابق:

  • طبیعیات کے اصول و قوانین صرف واقعات کے منطقی ڈھانچے کو بیان کرتے ہیں، لیکن ان کی اندرونی حقیقت (intrinsic nature) کو نہیں جان سکتے۔
  • طبیعیات ان تبدیلیوں کی مجرد خصوصیات بتاتی ہیں لیکن "کیا چیز” اور "کہاں سے” کے بارے میں خاموش رہتی ہے۔

مذہب کے قریب رسل کی سوچ

رسل کے فلسفیانہ خیالات، بالخصوص ان کے استنباطی نظریات، انہیں مذہب کے قریب لے جاتے ہیں۔ وہ اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ:

  • ایسے عقائد بھی معقول ہو سکتے ہیں جو تجربے سے ثابت نہ ہوں۔
  • کائنات میں نظم (design) موجود ہے، اور یہ نظم ایک ڈیزائنر کے وجود کا ثبوت ہو سکتا ہے۔

مذہب پر رسل کا تضاد

رسل نے اپنی کتاب "Why I am not a Christian” میں کہا کہ دنیا کے بڑے مذاہب غلط اور مضر ہیں۔ وہ ارسطو کی قدیم منطق کو رد کرتے ہوئے جدید سائنس اور ڈارونزم کا حوالہ دیتے ہیں۔ تاہم، یہ حیران کن بات ہے کہ رسل نے ڈارونزم کی بنیاد پر نظم کائنات کی دلیل کو رد کیا، حالانکہ:

  • ڈارونزم بذات خود ایک غیر یقینی اور غیر ثابت شدہ نظریہ ہے۔
  • کائنات کے نظم کا وجود ایک ثابت شدہ حقیقت ہے، جسے ڈیزائنر کے وجود کا اشارہ سمجھا جا سکتا ہے۔

رسل اور نظریہ ارتقاء

رسل کے مطابق، ارتقاء کا نظریہ زندگی کی مختلف اقسام کے وجود کو مادی عوامل کا نتیجہ قرار دیتا ہے۔ لیکن یہ نظریہ کئی کمزوریوں کا شکار ہے:

  • ارتقاء کے سبب اور تفصیلات اب تک نامعلوم ہیں۔
  • یہ نظریہ محض مفروضات پر مبنی ہے اور مشاہدے سے ثابت نہیں۔

مذہب اور تخلیق کے حوالے سے اعتراض

رسل کا یہ کہنا کہ خدا کی تخلیق کا عمل یکدم ہونا چاہیے، غیر منطقی ہے۔ مذہب ہمیشہ مانتا رہا ہے کہ تخلیق کا عمل تدریجی (gradual) بھی ہو سکتا ہے، جیسا کہ درخت یا انسان کا نشوونما۔ ارتقاء کے لمبے عمل سے زندگی کے مظاہر وجود میں آنے کا مفروضہ بھی خدا کی قدرت مطلقہ کی نفی نہیں کرتا۔

نتیجہ

برٹرینڈ رسل کے خیالات مذہب اور سائنس کے درمیان کشمکش کو ظاہر کرتے ہیں۔ وہ ایک طرف کائنات کے نظم کو تسلیم کرتے ہیں، اور دوسری طرف ڈارونزم کی بنیاد پر اسے رد کر دیتے ہیں۔ ان کے خیالات کا تجزیہ یہ بتاتا ہے کہ وہ اپنی تسلیم شدہ حقیقتوں کو خود اپنے مفروضات کی بنیاد پر رد کرتے ہیں، جو ان کے فلسفے میں ایک واضح تضاد کی نشاندہی کرتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1