رجعی طلاق والی عورت کے پاس جانے کا حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال:

جب آدمی اپنی بیوی کو طلاق دے دے اور اس کی اپنی اس بیوی سے اولاد ہو تو کیا اس شخص کا اس عورت کو ملنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب:

جب اس نے اس کو ایک رجعی طلاق دی ہے تو اس کے لیے دوران عورت اس عورت کو ملنا ، اس سے خلوت کرنا اور اس کا وہ سب کچھ دیکھنا جو ایک خاوند اپنی بیوی سے دیکھتا ہے سب جائز ہے ، خواہ اس کی اس عورت سے اولاد ہو یا نہ ہو ۔ پس اگر اس کی عدت ختم ہو جائے تو وہ اس کے لیے ایک اجنبی عورت ہے ، اب اس سے خلوت و تنہائی کرنا جائز نہیں ہے اور اب اس سے وہی چیز دیکھنا جائز ہے جو ایک اجنبی مرد کو دیکھنا جائز ہے ۔ اور جب وہ اس کو مال لے کر (خلع کی صورت میں) یا تین طلاقوں میں سے آخری طلاق دے چکے تو وہ عورت بائنہ ہو جائے گی ، اس مرد کے لیے اب وہ اجنبی عورت کے حکم میں ہے ، اس کے ساتھ خلوت اختیار کرنا جائز نہیں ہے ۔ اور اگر وہ اس عورت سے پیدا ہونے والی اپنی اولاد سے ملاقات کرنا چاہتا ہے تو وہ اس کے ساتھ خلوت اختیار کر نے کے سوا کوئی اور راستہ اختیار کرے ، مثلاًً وہ اپنی اولاد میں سے جس کو ملنا چاہتا ہے اس کو بلا لیا کرے ، یا وہ اپنی کوئی محر م رشتہ دار عورت کو بھیجے تاکہ وہ اس کی اولاد میں سے جس کو وہ ملنا چاہتا ہے اس کے پاس لے آئے یا وہ اس عورت کے محر م رشتہ دار کی موجودگی میں اس کے پاس چلا جائے ۔
و بالله التوفيق وصلى الله على نبينا محمد و آله وصحبه وسلم
(سعودی فتوی کمیٹی )

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: