ربیبہ سے نکاح کا شرعی حکم: قرآن و اجماع کی روشنی میں
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال :

ربیبہ سے نکاح کا کیا حکم ہے؟

جواب :

ربیبہ اس لڑکی کو کہتے ہیں، جو بیوی کے پہلے خاوند سے ہو، ہمارے ہاں اسے سوتیلی بیٹی کہا جاتا ہے۔ اگر سوتیلی بیٹی کی ماں سے ازدواج قائم ہو چکا ہے، تو سوتیلی بیٹی سے کبھی نکاح نہیں ہوسکتا، البتہ اگر ماں سے ازدواج قائم نہیں ہوا، تو ماں کی وفات یا طلاق کی صورت میں سوتیلی بیٹی سے نکاح جائز ہے۔
❀ فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُمْ مِنْ نِسَائِكُمُ اللَّاتِي دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ ﴾
(النساء: 23)
”تمہاری پرورش میں موجود وہ لڑکیاں (بھی تم پر حرام ہیں)، جو تمہاری ان بیویوں (کی سابقہ شوہروں) سے ہیں، جن سے تم دخول کر چکے ہو۔ اگر تم نے ان سے دخول نہیں کیا، تو تم پر کوئی حرج نہیں (کہ تم اپنی بیویوں کی سابقہ لڑکیوں سے نکاح کرلو)۔“
❀ حافظ ابن عبد البر رحمہ اللہ (463ھ) فرماتے ہیں:
أجمعت الأمة أن الرجل إذا تزوج امرأة ولها ابنة أنه لا تحل له الابنة بعد موت الأم أو فراقها إن كان دخل بها وإن كان لم يدخل بالأم حتى فارقها حل له نكاح الربيبة.
”امت کا اجماع ہے کہ آدمی جب کسی عورت سے نکاح کرے، اس عورت کی (سابقہ خاوند سے) بیٹی ہو، تو اگر آدمی نے عورت سے ازدواج قائم کر لیا، تو عورت کی وفات یا طلاق کے بعد اس کی بیٹی سے نکاح جائز نہیں، اگر ماں سے ازدواج قائم نہیں کیا، تو ماں کے نکاح سے نکلنے کے بعد سوتیلی بیٹی سے نکاح کر سکتا ہے۔“
(الاستذكار : 457/5)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے