راوی حدیث فضیل بن مرزوق پر 20 محدثین کی جرح اور صحیح مسلم میں اسکی روایات
مرتب کردہ: ابو حمزہ سلفی

اس تحقیقی مضمون میں ہم ایک مشہور راوی فضیل بن مرزوق الأغر الرؤاسی الکوفي أبو عبدالرحمن (المتوفی بعد 150ھ) پر ائمہ جرح و تعدیل کے اقوال پیش کریں گے۔ یہ راوی کوفی تھا، اس پر وہم، کثرتِ خطا اور تشیع کی نسبت کی گئی ہے۔ بعض نے اسے صدوق کہا لیکن جمہور نے اس کو احتجاج کے لائق نہیں سمجھا۔

❀ اس مقالہ میں ہم بیس (20) محدثین کے اقوال اصل عربی متن، اردو ترجمہ اور حوالہ جات کے ساتھ ذکر کریں گے۔
❀ آخر میں یہ بھی واضح کیا جائے گا کہ امام مسلم نے اس کی روایت کہاں ذکر کی اور کس درجے میں۔

① امام ابو حاتم الرازیؒ

عربی نص:
«فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ الأَغَرُّ الرُّؤَاسِيُّ كُوفِيٌّ… سَأَلْتُ أَبِي عَنْهُ فَقَالَ: هُوَ صَدُوقٌ صَالِحُ الحَدِيثِ، يَهِمُ كَثِيرًا، يُكْتَبُ حَدِيثُهُ. قُلْتُ: يُحْتَجُّ بِهِ؟ قَالَ: لَا
حوالہ: ابن أبي حاتم، الجرح والتعديل 7/75، رقم (423)

اردو ترجمہ:
یہ صدوق اور صالح الحدیث ہے، مگر اکثر وہم کا شکار ہوتا ہے۔ اس کی حدیث لکھی جاتی ہے، مگر اس سے حجت نہیں پکڑی جاتی۔

② امام حاکم النیسابوریؒ (نقلِ سؤالاتِ سجزی) + توضیحِ ابن حجرؒ

عربی نص (الحاکم):
«وسَمِعْتُهُ يَقُولُ: فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ لَيْسَ مِنْ شَرْطِ الصَّحِيحِ، فَعِيبَ عَلَى مُسْلِمٍ بِإِخْرَاجِهِ فِي الصَّحِيحِ
حوالہ: سؤالات مسعود بن علي السِّجْزي للحاكم، ص (85)

اردو ترجمہ:
حاکم کہتے ہیں: فُضَیل بن مرزوق صحیح (مسلم) کی شرط پر نہیں، اسی وجہ سے امام مسلم پر اس کی روایت نکالنے پر اعتراض کیا گیا۔

توضیح ابن حجرؒ:
«قال الحاكم: ذَكَرَهُ مُسْلِمٌ فِي الشَّوَاهِدِ
حوالہ: ابن حجر، التذييل على تهذيب التهذيب، رقم (922)

اردو ترجمہ:
حاکم کی وضاحت یہ ہے کہ امام مسلم نے اسے “شواہد” میں ذکر کیا (یعنی اصلِ احتجاج نہیں)۔

③ امام ابن حِبَّانؒ

عربی نص:
«… روى عنه العراقيون مُنْكَرَ الحَدِيثِ جِدًّا، كَانَ يَخْطَأُ عَلَى الثِّقَاتِ، ويَرْوِي عَن عَطِيَّةَ المَوْضُوعَات… فَمَا وَافَقَ الثِّقَاتِ يُحْتَجُّ بِهِ، وَمَا انْفَرَدَ لا يُحْتَجُّ بِهِ
حوالہ: ابن حبان، المجروحین 2/212، رقم (870)

اردو ترجمہ:
(کوفہ کا راوی) عراقیوں سے روایت میں بہت منکر الحدیث ہے، ثقات پر غلطی کرتا ہے، اور عطیہ سے موضوعات روایت کرتا ہے۔ لہٰذا جہاں ثقات کی موافقت ہو وہاں اس کی روایت قابلِ احتجاج ہے، اور جہاں منفرد ہو وہاں قابلِ احتجاج نہیں۔

④ امام نسائیؒ

عربی نص (منقول):
«ضَعَّفَهُ النَّسَائِيُّ وَابْنُ مَعِينٍ.»
حوالہ: الذهبي، المغني في الضعفاء 2/4960

اردو ترجمہ:
امام نسائی اور یحییٰ بن معین نے فُضَیل بن مرزوق کو ضعیف قرار دیا۔

⑤ امام ابن عدیؒ (مع توضیحِ ذہبیؒ)

عربی نص (ابن عدی):
«وَلِفُضَيْلٍ أَحَادِيثُ حِسَانٌ، وَأَرْجُو أَنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ
حوالہ: ابن عدي، الكامل 7/88، رقم (1565)

اردو ترجمہ:
فُضَیل کی کچھ احادیث حسن ہیں، اور امید ہے کہ اس میں حرج نہیں۔

توضیح (الذہبی):
«قال ابن عدي: عندي أنّه إذا وافق الثقات يُحْتَجُّ به
حوالہ: الذهبي، ميزان الاعتدال 3/361، رقم (6772)

اردو ترجمہ:
یعنی ابن عدی کے نزدیک جب یہ ثقات کی موافقت کرے تو اس سے احتجاج ہو سکتا ہے (ورنہ نہیں)۔

⑥ محمد بن طاہر المقدسي / ابن القيسراني (507ھ)

عربی نص:
«رَوَاهُ فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ… وَفُضَيْلٌ ضَعِيفٌ
حوالہ: ابن القيسراني، ذخيرة الحفاظ (1/842)

اردو ترجمہ:
یہ روایت فُضَیل بن مرزوق نے عطیہ سے، اور انہوں نے ابو سعید خدریؓ سے نقل کی… لیکن فُضَیل ضعیف ہے۔

⑦ امام عثمان بن سعید الدارمی (280ھ)

عربی نص:
«قُلْتُ: فَفُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ؟ فَقَالَ: لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ. قَالَ عُثْمَانُ: يُقَالُ فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ ضَعِيفٌ
حوالہ: تاريخ ابن معين رواية الدارمي (رقم 698)

اردو ترجمہ:
میں نے پوچھا: فضیل بن مرزوق کیسا ہے؟ فرمایا: اس میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن عثمان (دارمی) نے کہا: لوگ اسے ضعیف کہتے ہیں۔

⑧ امام یحییٰ بن معین (233ھ)

عربی نص:
«وَعَنْ يَحْيَى بْنِ مَعِينٍ… قَالَ: فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ ضَعِيفٌ
حوالہ: ابن شاہين، ذكر من اختلف العلماء ونقاد الحديث فيه (ص 112)؛ نیز تاريخ أسماء الثقات (ص 1122)

اردو ترجمہ:
یحییٰ بن معین سے منقول ہے: فضیل بن مرزوق ضعیف ہے۔

❖ ابو حفص ابن شاہین نے وضاحت کی:
«وَثَّقَهُ مَرَّةً، وَضَعَّفَهُ أُخْرَى، وَالأَخِيرُ هُوَ الْمُعْتَمَدُ
اردو ترجمہ:
ایک موقع پر ثقہ کہا، دوسرے پر ضعیف کہا، اور ضعیف کہنا ہی معتمد ہے۔

⑨ امام بخاری (256ھ)

عربی نص:
«قَالَ مُحَمَّدٌ: فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ مُقَارِبُ الحَدِيثِ
حوالہ: الترمذي، العلل الكبير (رقم 648)

اردو ترجمہ:
امام بخاری نے فرمایا: فضیل بن مرزوق مقارب الحدیث ہے (یعنی اس کی حدیث قریب ہے لیکن کامل الاعتماد نہیں)۔

❖ حافظ ذہبیؒ نے اس کی وضاحت کی:
«قُلْتُ: لا يَرْتَقِي خَبَرُهُ إِلَى دَرَجَةِ الصِّحَّةِ وَالِاحْتِجَاجِ
حوالہ: الذهبي، سير أعلام النبلاء (7/304)

اردو ترجمہ:
میں (ذہبی) کہتا ہوں: اس کی خبر صحیح اور قابل احتجاج کے درجہ تک نہیں پہنچتی۔

⑩ امام ابن الجوزی (597ھ)

عربی نص:
«2726 – فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ الرَّقَاشِيُّ الكُوفِيُّ… قَالَ يَحْيَى: ضَعِيفٌ. وَقَالَ الرَّازِيُّ: لا يُحْتَجُّ بِهِ. وَقَالَ ابْنُ حِبَّانَ: يَخْطِئُ عَلَى الثِّقَاتِ وَيَرْوِي عَن عَطِيَّةَ المَوْضُوعَاتِ
حوالہ: ابن الجوزي، الضعفاء والمتروكون (2/2726)

نیز کہا:
«هَذَا حَدِيثٌ مَوْضُوعٌ… وَفُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ ضَعَّفَهُ يَحْيَى.»
حوالہ: ابن الجوزي، الموضوعات (3/252)

اردو ترجمہ:
فضیل بن مرزوق ضعیف ہے، اس کی حدیث سے احتجاج نہیں کیا جاتا، یہ ثقات پر غلطی کرتا اور عطیہ سے موضوعات روایت کرتا ہے۔ حضرت علیؓ کے لئے سورج پلٹنے والی روایت کے بارے میں کہا: یہ موضوع ہے، اور فضیل بن مرزوق ضعیف ہے۔

⑪ امام جلال الدین سیوطی (911ھ)

عربی نص:
«قَالَ الجَوْزَقَانِي: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ مُضْطَرِبٌ. وَقَالَ الْمُؤَلِّفُ (السيوطي): مَوْضُوعٌ اضْطَرَبَ
حوالہ: السيوطي، اللآلئ المصنوعة في الأحاديث الموضوعة (2/360)

اردو ترجمہ:
جوزقانی نے کہا: یہ حدیث منکر اور مضطرب ہے۔ اور سیوطی نے کہا: یہ حدیث موضوع اور مضطرب ہے۔

⑫ حافظ ابن کثیر (774ھ)

عربی نص:
«… فَإِنَّهُ قَدْ يَتَسَاهَلُ، وَلَا سِيَّمَا فِيمَا يُوَافِقُ مَذْهَبَهُ، فَيَرْوِي عَمَّنْ لَا يَعْرِفُهُ، أَوْ يُحْسِنُ بِهِ الظَّنَّ، فَيُدَلِّسُ حَدِيثَهُ… وَشَيْخُهُ إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ لَيْسَ بِالمَشْهُورِ.»
حوالہ: ابن كثير، البداية والنهاية (6/84)

اردو ترجمہ:
یہ (فضیل) کبھی سہل انگاری کرتا، خصوصاً ایسی باتوں میں جو اس کے مذہب کے موافق ہوتیں۔ ایسے افراد سے روایت کرتا جنہیں جانتا بھی نہیں، یا حسنِ ظن سے لے لیتا اور تدلیس کرتا۔ اس کا شیخ ابراہیم بن حسن بھی معروف و مشہور نہیں۔

⑬ امام بیہقی (458ھ)

عربی نص:
«5131 – يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَ فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ، حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ بُكَيْرٍ … وَهَذَا حَدِيثٌ فِي إِسْنَادِهِ ضَعْفٌ
حوالہ: البيهقي، السنن الكبرى (5/5131)

اردو ترجمہ:
فضیل بن مرزوق کی سند سے مروی ایک روایت کے بارے میں فرمایا: اس کی سند میں ضعف ہے۔

⑭ امام جوزقانی (543ھ)

عربی نص:
«154 – … أَخْبَرَنَا فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَسَنِ … هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ مُضْطَرِبٌ
حوالہ: الجوزقاني، الأباطيل والمناكير والصحاح والمشاهير (ص 154)

اردو ترجمہ:
فضیل بن مرزوق کے طریق سے مروی روایت کے بارے میں فرمایا: یہ حدیث منکر اور مضطرب ہے۔

⑮ امام عقیلی (322ھ)

عربی نص:
«… فَقَالَتْ أَسْمَاءُ: فَوَاللهِ لَقَدْ رَأَيْتُهَا غَابَتْ ثُمَّ طَلَعَتْ … وَلَا يُتَابَعُ عَلَيْهِمَا بِهَذَا الْإِسْنَادِ… وَأَمَّا الثَّانِي فَالرِّوَايَةُ فِيهِ لَيِّنَةٌ
حوالہ: العقيلي، الضعفاء الكبير (3/182)

اردو ترجمہ:
اسماءؓ کی روایت میں فضیل بن مرزوق کے طریق پر کہا: اس سند پر ان کی متابعت نہیں کی جاتی۔ اور دوسری روایت کے بارے میں فرمایا: یہ سند لین (کمزور) ہے۔

⑯ حافظ ابن حجر عسقلانیؒ (852ھ)

عربی نص:
«5437 – فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ الأَغَرُّ بالرَّاءِ، الرُّقَاشِيُّ الكُوفِيُّ، أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ، صَدُوقٌ يَهِمُ، ورُمِيَ بِالتَّشَيُّعِ
حوالہ: ابن حجر، تقريب التهذيب (رقم 5437)

اردو ترجمہ:
فضیل بن مرزوق صدوق ہے، لیکن اکثر وہم کرتا ہے اور اس پر تشیع کی نسبت ہے۔

⑰ امام ابن تیمیہؒ (728ھ)

عربی نص:
«وَأَمَّا الإِسْنَادُ الثَّانِي فَمَدَارُهُ عَلَى فُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ، وَهُوَ مَعْرُوفٌ بِالْخَطَأِ عَلَى الثِّقَاتِ، وَإِنْ كَانَ لا يَتَعَمَّدُ الكَذِبَ.»
حوالہ: ابن تيمية، منهاج السنة النبوية (4/184)

اردو ترجمہ:
یہ سند فضیل بن مرزوق پر موقوف ہے، جو ثقہ راویوں پر غلطی کرنے کے لیے معروف ہے، اگرچہ جان بوجھ کر جھوٹ نہیں بولتا تھا۔

⑱ حافظ ذہبیؒ (748ھ)

عربی نص:
«3390 – فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ الرَّقَاشِيُّ: عَنْ عَطِيَّةَ، ضَعَّفَهُ ابْنُ مَعِينٍ وَغَيْرُهُ
حوالہ: الذهبي، ديوان الضعفاء (رقم 3390)

نیز کہا:
«وَضَعَّفَهُ النَّسَائِيُّ وَابْنُ مَعِينٍ، وَقَالَ الحَاكِمُ: عِيبَ عَلَى مُسْلِمٍ إِخْرَاجُهُ فِي صَحِيحِهِ.»
حوالہ: الذهبي، المغني في الضعفاء (2/4960)

اردو ترجمہ:
فضیل بن مرزوق کو ابن معین اور دیگر نے ضعیف کہا۔ امام نسائی نے بھی ضعیف کہا، اور حاکم نے کہا: امام مسلم پر اس کی روایت نکالنے پر اعتراض ہوا۔

⑲ امام ابن شاہینؒ (385ھ)

عربی نص:
«507 – الفُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ الأَغَرُّ. وَثَّقَهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَضَعَّفَهُ يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ
حوالہ: ابن شاهين، تاريخ أسماء الضعفاء والكذابين (رقم 507)

اردو ترجمہ:
فضیل بن مرزوق کو سفیان ثوری نے ثقہ کہا، لیکن یحییٰ بن معین نے ضعیف کہا۔

⑳ شیخ شعیب الأرناؤوط (معاصر محقق)

نص:
شیخ شعیب الأرناؤوط نے اپنی تحقیق میں (احادیثِ مسند احمد پر حاشیہ لکھتے ہوئے) فضیل بن مرزوق کی منفرد روایات کو ضعیف قرار دیا۔

اردو ترجمہ:
معاصر محدث شیخ شعیب الأرناؤوط نے بھی واضح کیا کہ فضیل بن مرزوق کی روایت جب منفرد ہو تو ضعیف ہے اور اس پر اعتماد نہیں کیا جاتا۔

✦ صحیح مسلم میں اس کی روایت کی حیثیت

❖ امام مسلم نے فضیل بن مرزوق کی صرف دو روایات ذکر کیں (باب الزکاة میں) اور وہ بھی شواہد/متابعات کے طور پر۔

نصّ الحاکم:
«قال الحاكم: فضيل بن مرزوق ذكره مسلم في الشواهد
حوالہ: ابن حجر، التذييل على التهذيب (رقم 922)

اردو ترجمہ:
امام حاکم نے فرمایا: امام مسلم نے فضیل بن مرزوق کی روایت کو محض شواہد میں ذکر کیا ہے، نہ کہ اصل احتجاج میں۔

✦ خلاصہ

اس تفصیلی تحقیق میں فضیل بن مرزوق الأغر الرؤاسی الکوفی أبو عبدالرحمن پر بیس (20) محدثین کے اقوال جمع کیے گئے۔ ان اقوال سے یہ نکات سامنے آئے:

  1. جرح و تعدیل کا توازن:

    • بعض ائمہ نے اسے صدوق/لا بأس بہ کہا (ابو حاتم، ابن عدی وغیرہ)۔

    • لیکن اکثریت نے اسے ضعیف، وہمی، کثیر الخطا، منکر الحدیث اور تشیع والا قرار دیا (ابن حبان، نسائی، یحییٰ بن معین، جوزقانی، ابن الجوزی وغیرہ)۔

  2. اصولی نتیجہ:

    • جب فضیل بن مرزوق ثقات کی موافقت کرے تو اس کی روایت کو اعتباراً قبول کیا گیا۔

    • لیکن جب یہ منفرد روایت کرے تو اس پر اعتماد نہیں کیا جاتا، جیسا کہ جمہور محدثین نے واضح کیا۔

  3. خاص مثال — ردّ الشمس:

    • حضرت علیؓ کے لئے سورج واپس آنے والی روایت زیادہ تر اسی کے طریق سے مروی ہے۔

    • ائمہ نے اس روایت کو باطل/منکر/موضوع قرار دیا (ابن الجوزی، ابن القیم، سیوطی، ابن کثیر، ابن تیمیہ وغیرہ)۔

  4. صحیح مسلم میں اس کی حیثیت:

    • امام مسلم نے فضیل بن مرزوق کی روایت صرف دو مقامات (باب الزکاة) پر ذکر کی۔

    • اور وہ بھی شواہد/متابعات کے طور پر، نہ کہ اصل احتجاج میں۔

    • امام حاکم نے بھی یہی کہا: «ذكره مسلم في الشواهد»۔

✦ حتمی نتیجہ

❖ فضیل بن مرزوق ایک صدوق وہمی راوی ہے، جس پر تشیع کا اثر بھی پایا جاتا ہے۔
❖ اس کی روایت کو اصولاً متابعت و شواہد میں لیا جا سکتا ہے، لیکن اس کی منفرد روایات سے احتجاج جائز نہیں۔
❖ صحیح مسلم میں بھی اس کی روایت محض شواہد میں ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ ائمہ نے اس پر اصل اعتماد نہیں کیا۔

اہم حوالاجات کے سکین

راوی حدیث فضیل بن مرزوق پر 20 محدثین کی جرح اور صحیح مسلم میں اسکی روایات – 01 راوی حدیث فضیل بن مرزوق پر 20 محدثین کی جرح اور صحیح مسلم میں اسکی روایات – 02 راوی حدیث فضیل بن مرزوق پر 20 محدثین کی جرح اور صحیح مسلم میں اسکی روایات – 03 راوی حدیث فضیل بن مرزوق پر 20 محدثین کی جرح اور صحیح مسلم میں اسکی روایات – 04 راوی حدیث فضیل بن مرزوق پر 20 محدثین کی جرح اور صحیح مسلم میں اسکی روایات – 05 راوی حدیث فضیل بن مرزوق پر 20 محدثین کی جرح اور صحیح مسلم میں اسکی روایات – 06 راوی حدیث فضیل بن مرزوق پر 20 محدثین کی جرح اور صحیح مسلم میں اسکی روایات – 07 راوی حدیث فضیل بن مرزوق پر 20 محدثین کی جرح اور صحیح مسلم میں اسکی روایات – 08 راوی حدیث فضیل بن مرزوق پر 20 محدثین کی جرح اور صحیح مسلم میں اسکی روایات – 09 راوی حدیث فضیل بن مرزوق پر 20 محدثین کی جرح اور صحیح مسلم میں اسکی روایات – 10 راوی حدیث فضیل بن مرزوق پر 20 محدثین کی جرح اور صحیح مسلم میں اسکی روایات – 11 راوی حدیث فضیل بن مرزوق پر 20 محدثین کی جرح اور صحیح مسلم میں اسکی روایات – 12 راوی حدیث فضیل بن مرزوق پر 20 محدثین کی جرح اور صحیح مسلم میں اسکی روایات – 13 راوی حدیث فضیل بن مرزوق پر 20 محدثین کی جرح اور صحیح مسلم میں اسکی روایات – 14 راوی حدیث فضیل بن مرزوق پر 20 محدثین کی جرح اور صحیح مسلم میں اسکی روایات – 15 راوی حدیث فضیل بن مرزوق پر 20 محدثین کی جرح اور صحیح مسلم میں اسکی روایات – 16 راوی حدیث فضیل بن مرزوق پر 20 محدثین کی جرح اور صحیح مسلم میں اسکی روایات – 17 راوی حدیث فضیل بن مرزوق پر 20 محدثین کی جرح اور صحیح مسلم میں اسکی روایات – 18 راوی حدیث فضیل بن مرزوق پر 20 محدثین کی جرح اور صحیح مسلم میں اسکی روایات – 19

 

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے