دیندار سے شادی میں والد کی مخالفت کا شرعی حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال:

ایک جوان عورت کا کہنا ہے کہ بلاشبہ ایک باشرع آدمی نے اس سے شادی کرنا چاہی لیکن اس کے باپ نے اس سے میری شادی کرنے سے انکار کر دیا، اور اس نے قسم اٹھائی کہ اگر وہ کسی دیندار لڑکے سے شادی کرے گی تو (عیاذاً باللہ) وہ قیامت تک اپنی اس لڑکی سے بری ہوگا۔ واضح ہو کہ بہت سے بے دین نوجوان اس سے منگنی کرنے کی پیش رفت کر رہے ہیں، کیا یہ لڑکی اگر (باپ کی اطاعت میں) کسی بے دین لڑکے سے شادی کرنا قبول کر لے گی، گناہ گار ہو گی، جبکہ یہ خود دیندار ہے؟ اور کیا یہ لڑ کی اس شخص سے، جس کی دینداری اور خو ش اخلاقی کو وہ پسند کرتی ہے، شادی نہ کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی مخالفت کرنے والی شمار ہو گی؟

جواب :

اس لڑکی کے باپ کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنی اس لڑکی پر اس قسم کی قسم اٹھائے کیونکہ یہ معصیت اور نافرمانی کی قسم ہے، اور مذکورہ لڑکی اگر شرعی عدالت کے ذریعہ سے شادی کر سکتی ہے تو اس پر باشرع دیندار نوجوان سے شادی کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے۔

(محمد ناصر الدین الالبانی رحمہ اللہ)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے