دعائے استخارہ
تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ

دعائے استخارہ

كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُ أَصْحَابَهُ الِاسْتِخَارَةَ فِي الْأُمُورِ كُلِّهَا كَمَا يُعَلِّمُهُمُ السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو تمام مباح کاموں میں استخارہ کرنے کی تعلیم دیتے تھے جس طرح آپ انہیں قرآن مجید کی کوئی سورت سکھاتے تھے۔ “ [صحيح بخاري 7390]
فوائد :
کسی معاملہ میں خیر و بھلائی طلب کرنے کو استخارہ کہا جاتا ہے۔ اصطلاحی طور پر دو رکعت نماز کے بعد ایک مخصوص دعا پڑھنے کا نام استخارہ ہے، جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے کسی معاملہ کی بھلائی، انجام کار کی بہتری یا دو کاموں میں سے ایک کو اختیار کرنے یا چھوڑ دینے میں مدد طلب کی جاتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی کسی اہم کام کا ارادہ کر لے تو دو رکعت پڑھے اور اس کے بعد یوں دعا کرے :
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ، وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ، فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ، وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ، وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ، اللَّهُمَّ فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ هَذَا الْأَمْرَ، خَيْرًا لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي، فَاقْدُرْهُ لِي وَيَسِّرْهُ لِي، ثُمَّ بَارِكْ لِي فِيهِ، اللَّهُمَّ وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّهُ شَرٌّ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي، فَاصْرِفْنِي عَنْهُ وَاقْدُرْ لِي الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ، ثُمَّ رَضِّنِي بِهِ [بخاري التوحيد : 7390]
اس کے بعد اگر دلی رجحان بن جائے تو اللہ پر توکل کرتے ہوئے اس کام کا آغاز کر دے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل