داماد کا اپنی ساس سے مصافحہ کرنا
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

داماد کا ساس سے مصافحہ اور اس کے ساتھ سفر کرنے کا حکم

سوال :

کیا بیوی کی ماں (خوشدامن) سے مصافحہ کرنا اور اس کے ساتھ سفر کرنا جائز ہے ؟

جواب :

جی ہاں ، اس میں کوئی حرج نہیں ہے ، اس لیے کہ وہ اس کی محار م عورتوں میں سے ہے ، کیونکہ بلاشبہ اللہ جل و علانے بیوی کی ماں (ساس) اس کی بیٹی کے خاوند (داماد ) پر ابدأ حرام قرار دی ہے ، پس وہ تیری محارم عورتوں میں سے ہے ، اسی لیے تیرے اس سے مصافحہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور تیرے اس کے ساتھ سفر کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے ، اس لیے کہ تو اس کے لیے محرم ہے ، الا یہ کہ جب تمہیں فتنہ کا ڈر ہو تو پھر اس کے ساتھ سفر نہ کرو ۔ جیسے اگر تمہیں اس سے مصافحہ کرتے ہوئے فتنہ کے آموجود ہونے کا یا شہوت کے بھڑکنے کا ڈر ہو تو اس سے مصافحہ بھی نہ کرو ۔ لیکن جب کسی خرابی اور محذور ( ممنوع) کا خدشہ نہ ہو تو تیرے لیے اس سے مصافحہ کرنے میں کوئی حرج نہیں اور نہ ہی اس میں کوئی حرج ہے کہ تو اس کے ساتھ سفر کرے ، کیونکہ تو اس کا محرم ہے ، اور تیرے اس کی بیٹی کے ساتھ عقد نکاح کرنے کی وجہ سے وہ تیری محارم عورتوں میں شامل ہو چکی ہے ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : وَ أُمَّهَتُ نِسَائِكُمْ یعنی تم پر تمھاری بیویوں کی ماؤں (خو شدامنوں) سے نکاح کرنا حرام قرار دیا گیا ہے ۔

(صالح بن فوزان بن عبداللہ خفظ اللہ )

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: