جواب :
اللہ تعالی کا فرمان ہے :
يَأَيُّهَا النَّاسُ كُلُوا مِمَّا فِي الْأَرْضِ حَلَالًا طَيِّبًا وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
اے لوگو! ان چیزوں میں سے جو زمین میں ہیں حلال، پاکیزہ کھاؤ اور شیطان کے قدموں کی پیروی مت کرو، بے شک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔‘‘ [البقرة: 168]
جب الله تعالیٰ نے بیان فرمایا کہ اس کے علاوہ کوئی الہٰ نہیں اور وہ مخلوق کو پیدا کرنے میں تنہا ہے تو یہ بھی بیان کر دیا کہ وہ ہی تمام مخلوقات کا رازق ہے، پھر بہ طور احسان ذکر فرمایا کہ اس نے مخلوق (انسان) کے لیے حلال اور پاکیزه اشیا کھانا مباح کر دیا ہے اور حرام چیزوں سے فائدہ اٹھانے کو حرام کہا ہے۔
إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ یہ شیطان سے نفرت اور اس سے بچنے کے لیے ارشاد فرمایا، کیونکہ ہر معصیت و نافرمانی خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ہے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
”اے لوگو جو ایمان لائے ہو؟ اسلام میں پورے پورے داخل ہو جاؤ اور شیطان کے قدموں کے پیچھے مت چلو، یقیناً وہ تمھارا کھلا دشمن ہے۔“ [البقرة: 208]
اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو حکم دیا کہ وہ اسلام کے تمام احکامات کو اختیار کریں، جن چیزوں کا حکم دیا گیا ہے، به حسب استطاعت پورا کریں اور منع کرده چیزوں سے رک جائیں۔
ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً
یعنی اسلام میں ( اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہوئے ) مکمل داخل ہو جاؤ۔
وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ
یعنی اطاعت والے کام کرو اور جس چیز کا شیطان حکم دیتا ہے اس سے کنارہ کشی اختیار کرو۔
إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
یعنی وہ تمہارا واضح دشمن ہے۔