خون نجس ہے یا پاک
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

خون سے طہارت حاصل کرنے کا حکم

سوال:

تفصیل سے بیان کیجیے گا کہ کیا خون نجس ہے یا پاک؟

جواب:أولا:

نجس اور پلید حیوان سے نکلنے والا قلیل اور کثیر خون نجس ہے ، مثلاً
خنزیر یا کتے سے نکلنے والا خون چاہے ان کی زندہ حالت میں نکلا ہو یا مردہ حالت میں ۔
ثانیا: ایسے حیوان سے نکلنے والا خون جو زندہ حالت میں پاک اور مرنے کے بعد نجس ہوتا ہے ، تو اس جانور سے اس کے زندہ ہوتے ہوئے نکلنے والا خون نجس ہے ، لیکن معمولی ہو تو معاف ہے ، جیسا کہ بکری ہے ۔ اس کے مرنے کے بعد نجس ہونے کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:
قُل لَّا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَىٰ طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَّسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ [6-الأنعام: 145]
کہہ دے میں اس وہی میں ، جو میری طرف کی گئی ہے ، کسی کھانے والے پر کوئی چیز حرام نہیں پاتا جسے وہ کھائے ، سوائے اس کے کہ وہ مردار ہو ، یا بہایا ہوا خون ہو ، یا خنزیر کا گو شت ہو کہ بے شک وہ گندگی ہے ۔
ثالثاً: ایسے حیوان کا خون جو زندہ اور مردہ دونوں حالتوں میں پاک ہو ، وہ خون پاک ہے ، مگر عام علماء کے نزدیک آدمی کا خون اس سے مشتنبی کیا گیا ہے ۔ پس بلاشبہ آدمی کا خون ایسے بدن سے خارج ہونے والا ہے جو بدن زندہ اور مردہ دونوں حالتوں میں پاک ہے مگر اس کے باوجود جمہور علماء کے نزدیک وہ نجس ہے لیکن معمولی مقدار کی معافی ہے ۔
رابعا: سبیلین یعنی آدمی (مرد عورت) کے دو راستوں دبر (پچھلی شرمگاہ) قبل (اگلی شرمگاہ) سے نکلنے والا خون نجس ہے اور معمولی مقدار بھی قابل معافی نہیں ہے ، کیونکہ جب عورتوں نے نبی صلى اللہ علیہ وسلم سے کپڑے کو لگنے والے خون حیض کے متعلق سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر کسی تفصیل و فرق کے اس کو دھونے کا حکم دیا ۔
رہا وہ خون جو انسان سے سبیلین کے علاوہ سے نکلتا ہے وہ خواہ تھوڑا ہو یا زیادہ وضو کو نہیں توڑتا ہے ، جیسے نکسیر کا خون اور زخم سے نکلنے والا خون ، بلکہ ہم کہیں گے سبیلین کے علاوہ بدن انسان سے نکلنے والی ہر چیز وضو کو نہیں توڑتی ہے ، جیسے قے ، خون اور زخموں کی پیپ وغیرہ ۔
یہ خون جن کو ہم نے تقسیم کیا ہے (ان کی حر مت اس وقت ہے) جب یہ زندہ حیوان سے نکلیں ، لیکن جو خون اس کی موت کے بعد نکلے تو اگر تو اس حیوان کو شرعی طریقے سے ذبخ کیا گیا ہو تو وہ خون پاک ہو گا خواہ اس کی سرخی ظاہر ہو ۔
اس کی مثال یہ ہے کہ ایک آدمی نے ایک بکری ذبخ کی اور اس کی جان نکلنے کے بعد اس کی کھال اتارنے لگا تو اس کو بکری کا خون لگا تو یہ خون تھوڑا ہو یا زیادہ پاک ہے ، پاکی میں کچھ نقصان دہ نہیں ہے ۔

(محمد بن صالح العثمین حفظ اللہ)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: