88۔ خوشبو اور شیطان کا باہمی تعلق کیا ہے ؟
جواب :
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
من عرض عليه طيب فلا يرده، فإنه خفيف المحمل طيب الرائحة
”جسے خوشبو پیش کی جائے، وہ اسے رد نہ کرے، کیونکہ وہ احسان کے اعتبار سے ہلکی اور خوشبو کے لحاظ سے عمدہ ہے۔“ [سنن أبى داود رقم الحديث 4172، مسند أحمد 2/ 320 ]
خوشبو کی یہ خصوصیت ہے کہ فرشتے اس کو پسند کرتے ہیں اور شیطان اس سے دور بھاگتے ہیں۔ شیطانوں کی پسندیدہ ترین چیز بدبودار مکروہ چیزیں ہیں، پاکیزہ روحیں عمدہ خوشبوؤں کو پسند کرتی ہیں اور خبیث روحیں بدبو دار چیزوں کی طرف میلان رکھتی ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
الْخَبِيثَاتُ لِلْخَبِيثِينَ وَالْخَبِيثُونَ لِلْخَبِيثَاتِ ۖ وَالطَّيِّبَاتُ لِلطَّيِّبِينَ وَالطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَاتِ ۚ أُولَـٰئِكَ مُبَرَّءُونَ مِمَّا يَقُولُونَ ۖ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ ﴿٢٦﴾
”ناپاک عورتیں ناپاک مردوں کے لیے ہیں اور ناپاک مرد ناپاک عورتوں کے لیے ہیں، پاک دامن عورتیں پاک دامن مردوں کے لیے اور پاک دامن مرد پاک دامن عورتوں کے لیے ہیں۔“ [النور: 26]