خلوص نیت

تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ

إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ، وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى
”اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے اور ہر انسان کے لئے وہی کچھ ہے جس کی اس نے نیت کی۔“ [صحیح بخاري/بدء الوحي : 1]
فوائد :
حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی اس حدیث کے مکمل الفاظ حسب ذیل ہیں۔
الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ وَلِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى، فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ فَهِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ لدُنْيَا يُصِيبُهَا أَوِ امْرَأَةٍ يَتَزَوَّجُهَا فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ
” اگر کوئی اپنا وطن اللہ اور اس کے رسول کے لیے چھوڑتا ہے تو اس کی یہ ہجرت اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہو گی اور اگر کسی کی ہجرت دنیا کمانے یا کسی عورت سے شادی رچانے کے لئے ہو گی تو اس کی ہجرت اسی کے لیے ہے جس کے لئے اس نے ہجرت کی ہے۔ “ [صحیح بخاري/الايمان : 54]
نیت کے شرعی معنی یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی رضاجوئی کے لیے کسی کام کا ارادہ کیا جائے، اس شرعی معنی کے اعتبار سے صرف عبادات میں حسن نیت کی ضرورت ہوتی ہے، عادات وغیرہ میں حسن نیت یعنی اخلاص کی ضرورت نہیں مثلاً کھانا، پینا اور سونا وغیرہ۔ ان کاموں میں حسن نیت کی چنداں ضرورت نہیں بلکہ اس کے بغیر ہی دنیاوی مقاصد حاصل ہو جاتے ہیں۔ البتہ اخلاص اور حسن نیت سے ایسے کاموں کو عبادات میں شامل کیا جا سکتا ہے اور ان کی بجاآوری باعث ثواب ہو سکتی ہے جیسا کہ حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
إِذَا أَنْفَقَ الرَّجُلُ عَلَى أَهْلِهِ يَحْتَسِبُهَا فَهُوَ لَهُ صَدَقَةٌ
”جب مرد اپنے اہل و عیال پر ثواب کی نیت سے خرچ کرتا ہے تو وہ اس کے حق میں صدقہ بن جاتا ہے۔ “ [صحیح بخاري/الايمان : 55]
اسی طرح رات کو سونا انسان کی عادت اور طبعی تقاضا ہے لیکن اگر سوتے وقت یہ نیت کی کہ صبح جلدی اٹھوں گا اور نماز فجر باجماعت ادا کروں گا تو اس بناء پر سونا مقدمہ عبادت ہونے کی وجہ سے باعث اجر و ثواب ہے، واضح رہے کہ اخلاص کے لیے درج ذیل تین چیزوں میں سے کسی ایک کا ہونا ضروری ہے۔
➊ عبادت اللہ کی رضا کے لیے ہو۔
➋ جنت حاصل کرنے کے لیے کی جائے۔
➌ جہنم سے ڈرتے ہوئے کی جائے۔

یہ تحریر اب تک 11 لوگ پڑھ چکے ہیں، جبکہ صرف آج 1 لوگوں نے یہ تحریر پڑھی۔

Leave a Reply