خلع کے بعد دوبارہ نکاح کا شرعی حکم قرآن و حدیث سے
تحریر: قاری اسامہ بن عبدالسلام حفظہ اللہ

اگر کسی عورت نے اپنے شوہر سے خلع لے لیا ہو اور بعد میں دونوں دوبارہ نکاح کرنا چاہیں، تو کیا یہ جائز ہے؟
اس سوال کا جواب قرآن، حدیث اور صحابہ کرام کے آثار کی روشنی میں دیا جاتا ہے۔

 قرآن کی روشنی میں

اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:

"فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنۢ بَعْدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ ۗ فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَآ أَن يَتَرَاجَعَآ إِن ظَنَّآ أَن يُقِيمَا حُدُودَ ٱللَّهِ ۗ وَتِلْكَ حُدُودُ ٱللَّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ”
(البقرة: 230)

ترجمہ:
"پھر اگر اس (شوہر) نے طلاق دے دی، تو وہ اس کے لیے حلال نہیں رہے گی جب تک وہ کسی دوسرے شوہر سے نکاح نہ کر لے۔ پھر اگر (دوسرا شوہر) بھی اسے طلاق دے دے، تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں کہ وہ دوبارہ نکاح کر لیں، اگر وہ یہ خیال کریں کہ وہ اللہ کی حدود کو قائم رکھ سکیں گے۔”

یہ آیت اس صورت میں لاگو ہوتی ہے جب کسی عورت کو تین طلاقیں دی گئی ہوں۔ لیکن اگر خلع لیا گیا ہو، تو معاملہ مختلف ہوگا، جیسا کہ احادیث میں وضاحت ملتی ہے۔

 حدیث کی روشنی میں

خلع کے بعد دوبارہ نکاح کی اجازت

رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں حضرت ثابت بن قیسؓ کی اہلیہ نے ان سے خلع لیا تھا، بعد میں انہوں نے دوبارہ نکاح بھی کیا۔

حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں:

"أن امرأة ثابت بن قيس اختلعت من زوجها، ثم جاءت إلى النبي ﷺ، فقالت: يا رسول الله، إني أخذت منه حديقة، أفأحل له أن أتزوج به؟ فقال النبي ﷺ: نعم، إن شاء فتزوجا.”
(رواہ البیہقی، السنن الکبریٰ: 7/ 315، رقم 14885)

ترجمہ:
"حضرت ثابت بن قیسؓ کی بیوی نے اپنے شوہر سے خلع لیا، پھر وہ نبی ﷺ کے پاس آئیں اور کہا: یا رسول اللہ! میں نے ان سے (خلع میں) باغ لے لیا تھا، تو کیا اب دوبارہ نکاح کر سکتی ہوں؟”
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "ہاں، اگر وہ چاہے تو نکاح کر لو۔”

یہ حدیث واضح دلیل ہے کہ اگر کوئی عورت خلع لینے کے بعد اپنے سابق شوہر سے دوبارہ نکاح کرنا چاہے تو ایسا جائز ہے۔

 صحابہ کرام اور فقہاء کے اقوال

حنبلی فقہ

امام ابن قدامہؒ فرماتے ہیں:

"وإن اختلعت المرأة، فله أن يتزوجها بعقد جديد، لأن الخلع ليس بطلاق.”
(المغني لابن قدامہ: 7/ 322)

ترجمہ:
"اگر کوئی عورت خلع لے لے، تو وہ (سابق شوہر) دوبارہ نکاح کر سکتا ہے، کیونکہ خلع طلاق نہیں ہے۔”

شافعی فقہ

امام نوویؒ لکھتے ہیں:

"إذا اختلعت المرأة، جاز له أن يتزوجها مرة أخرى بعقد جديد، لأن الخلع ليس طلاقاً باتاً.”
(المجموع شرح المهذب: 16/ 349)

ترجمہ:
"اگر عورت نے خلع لیا، تو اس کے سابق شوہر کے لیے جائز ہے کہ وہ اس سے نئے نکاح کے ذریعے دوبارہ شادی کرے، کیونکہ خلع قطعی طلاق نہیں ہے۔”

احناف کا مؤقف

احناف کے نزدیک خلع فسخِ نکاح ہوتا ہے، طلاق نہیں۔ لہٰذا اگر عورت عدت گزرنے کے بعد کسی اور سے شادی نہیں کرتی تو وہ سابق شوہر سے دوبارہ نکاح کر سکتی ہے، کیونکہ اس میں طلاقِ ثلاثہ کا مسئلہ نہیں ہوتا۔
(فتاویٰ عالمگیری: 1/ 384)

 نتیجہ

اگر کوئی عورت خلع لینے کے بعد کسی اور سے نکاح کیے بغیر واپس اپنے پہلے شوہر سے نکاح کرنا چاہے، تو ایسا جائز اور شرعاً درست ہے، بشرطیکہ دونوں نئے نکاح اور مہر کے ساتھ راضی ہوں۔

یہ اجازت قرآن، حدیث، اور فقہاء کی آراء سے ثابت ہے اور اس میں کوئی قباحت نہیں۔

 عملی طریقہ:

اگر کوئی جوڑا دوبارہ نکاح کرنا چاہے، تو ان شرائط کا پورا ہونا ضروری ہے:

◈ عدت کی مدت مکمل ہو چکی ہو (اگر خلع کے بعد فوراً نکاح نہیں ہوا)
◈ دونوں کی باہمی رضامندی موجود ہو
◈ نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کیا جائے

یہ تین شرائط پوری ہوں، تو دوبارہ نکاح جائز اور مستحب ہے۔ اللہ تعالیٰ سب کے نکاح میں برکت عطا فرمائے، آمین!

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1