الحمد للہ وحدہ، والصلوٰۃ والسلام علی من لا نبی بعدہ۔
ائمۂ جرح و تعدیل میں امام خطیب بغدادیؒ (463ھ) کا شمار ایک نمایاں محدث اور مؤرخ کے طور پر ہوتا ہے۔ ان کی تصانیف خصوصاً تاریخ بغداد محدثین کے علمی ذخیرے کا اہم حصہ ہیں۔ لیکن یہ حقیقت بھی مخفی نہیں کہ خود حنفی علما نے خطیب بغدادی پر شدید جرحات کی ہیں اور ان پر طرح طرح کے الزامات عائد کیے ہیں: کسی نے انہیں متعصب کہا، کسی نے کثیر الغلط قرار دیا، کسی نے بد اخلاقی اور ناانصافی کا طعن کیا، اور کسی نے ان کے کردار پر بھی تہمتیں لگائیں۔
❖ اس مضمون کا مقصد یہ ہے کہ اگر کوئی حنفی آج خطیب بغدادی کی کسی عبارت یا جرح و تعدیل کا حوالہ بطور دلیل پیش کرے، تو اس پر لازم ہے کہ وہ پہلے ان بیسیوں حنفی اکابر کی عبارات کا جواب دے جو خود خطیب کو ناقابلِ اعتماد اور متعصب قرار دیتے ہیں۔
اگر خطیب پر یہ ساری جرحات اور تہمتیں درست ہیں تو پھر ان کی کسی عبارت کو بطور حجت پیش کرنا ایک کھلی منافقت ہے۔ اور اگر یہ الزامات باطل ہیں تو پھر احناف کے ان اکابر کے اقوال کو رد کرنا ہوگا۔ بہرحال، یہ دو رُخی رویہ کہ جب خطیب ابو حنیفہ پر تنقید کرے تو اسے متعصب کہا جائے اور جب وہ کہیں موافق بات کرے تو اس کی عبارت کو دلیل بنا لیا جائے—یہ علمی دیانت کے خلاف ہے۔
✦ 1. ابو الموید محمد بن محمد الخوارزمی حنفی (665ھ)
عربی نص:
«… والمحدثون طعنوا في الخطيب وذكروا فيه خصالاً موجبة عدم قبول روايته…
والجواب الثالث: أن رواية من كان كثير الغلط والزلل وإن كان ورعاً غير مقبولة، والخطيب بهذه المثابة.»
— الخوارزمي، جامع المسانيد
اردو ترجمہ:
جو شخص عادل نہ ہو اس کی گواہی اور روایت قبول نہیں کی جاتی۔ محدثین نے خود خطیب میں ایسی خامیوں کا ذکر کیا ہے جو اس کی روایت کو رد کرنے کے لیے کافی ہیں۔ اور جو شخص بکثرت غلطیاں کرے، اگرچہ پرہیزگار ہو، اس کی روایت قبول نہیں ہوتی، اور خطیب اسی درجے میں ہے۔
✦ 2. ابن عابدین شامی (1252ھ)
عربی نص:
«ولا يغتر أحد بكلام الخطيب، فإن عنده العصبية الزائدة على جماعة من العلماء كأبي حنيفة والإمام أحمد وبعض أصحابه… وصنف بعضهم السهم المصيب في كيد الخطيب.»
— ابن عابدین، رد المحتار على الدر المختار
اردو ترجمہ:
کوئی شخص خطیب کے کلام سے دھوکہ نہ کھائے، کیونکہ وہ بعض علماء جیسے امام ابو حنیفہ اور امام احمد کے بارے میں حد سے زیادہ متعصب ہے اور ان پر ہر طرح سے سختی کرتا ہے۔ اور بعض علماء نے خطیب کی تردید میں السهم المصیب فی کید الخطيب جیسی کتاب بھی لکھی۔
✦ 3. شاہ عبدالحق محدث دہلویؒ (1052ھ)
انہوں نے کہا:
حافظ خوارزمی نے مسند امام ابو حنیفہ کو فقہی ابواب پر ترتیب دیا اور وہ اعتراضات دور کیے جو امام پر بعض لوگوں خصوصاً خطیب بغدادی نے کیے ہیں۔ خطیب بغدادی متعصب اور امام ابو حنیفہ کے خلاف جنگ کرنے والا تھا۔ اس نے امام پر طعن و عیب ذکر کرتے ہوئے اپنے آپ کو متناقض کر لیا اور اس کا کلام پراگندہ ہے۔
— (ملاحظہ ہو: شاہ عبدالحق، مقدمہ مسند امام اعظم، مع اسکین)
✦ 4. سبط ابن الجوزی الحنفی (654ھ)
عربی نص:
«… فرأى الصبي عنده وهما في خلوة… فقال للخطيب: قد أمر الوالي بقتلك…»
— سبط ابن الجوزي، مرآة الزمان
اردو ترجمہ:
روایت ہے کہ جب ایک اہلکار نے خطیب کو پکڑنے کے لیے چھاپہ مارا تو ایک لڑکے کو ان کے ساتھ تنہائی میں دیکھا۔ پھر اس اہلکار نے کہا کہ والی نے تمہارے قتل کا حکم دیا ہے، مگر میں نے تم پر رحم کیا۔
(یاد رہے کہ سبط ابن الجوزی کے بارے میں حافظ ذہبی نے کہا: «کان واعظاً ومدرّساً للحنفیة» یعنی وہ حنفیہ کے مدرس اور واعظ تھے۔ — میزان الاعتدال رقم 9880)
✦ 5. علامہ عبدالحئی لکھنوی (1304ھ)
عربی نص:
«لا تغتر بالخطيب، فإن عنده العصبية الزائدة على جماعة من العلماء.»
— لکھنوی، الرفع والتكميل في الجرح والتعديل
اردو ترجمہ:
خطیب کے دھوکے میں نہ آؤ، کیونکہ وہ بعض علماء کے بارے میں حد سے زیادہ جنونی تعصب رکھتا تھا۔
✦ 6. محمد بن زاہد الکوثری (1371ھ)
عربی نص:
«ومن الظلم أن يُعَدَّ مثلُه في عدد علماء الجرح والتعديل.»
— الكوثري، تأنيب الخطيب، ص 49
اردو ترجمہ:
یہ ظلم ہے کہ خطیب جیسے شخص کو جرح و تعدیل کے علماء میں شمار کیا جائے۔
پھر کوثری نے خطیب پر مزید کلام کرتے ہوئے کہا:
عربی نص:
«كان مالك قليل الحفظ، والحسن البصري وابن سيرين يقولان بالقدر، ومالك بن دينار ضعيف، ولم يثبت من لسانه إلا القليل.»
— الكوثري، تأنيب الخطيب، ص 62
اردو ترجمہ:
خطیب نے امام مالک کو کمزور حافظے والا کہا، حسن بصری اور ابن سیرین کو قدری قرار دیا، اور مالک بن دینار کو ضعیف کہا۔ اس کی زبان سے کم ہی کوئی بچ سکا۔
📌 کوثری کے بقول خطیب جرح میں متشدد اور متساہل دونوں تھا، اس لئے اسے ائمہ جرح و تعدیل میں شمار کرنا ظلم ہے۔
✦ 7. یوسف بن تغری بردی الحنفی (874ھ)
عربی نص:
«الذي تكلّم فيه في غالب علماء الإسلام بالألفاظ القبيحة بالروايات الواهية الأسانيد المنقطعة، حتى امتحن في دنياه بأمور قبيحة… وقصته مع الصبيّ الذي عشقه مشهورة.»
— ابن تغري بردي، النجوم الزاهرة (6/15)
اردو ترجمہ:
خطیب نے اکثر علماء اسلام پر قبیح الفاظ کے ساتھ کلام کیا اور کمزور و منقطع اسانید سے روایات نقل کیں، یہاں تک کہ دنیا میں قبیح امور میں مبتلا ہوا۔ اور ایک لڑکے کے ساتھ اس کے عشق کی کہانی مشہور ہے۔
✦ 8. الملک المعظم شرف الدین (حنفی بادشاہ)
ابن خلکان نے لکھا:
عربی نص:
«… وصنّف كتاباً سمّاه السهم المصيب في الرد على الخطيب، وهو أبو بكر أحمد بن علي البغدادي، فيما تكلم به في حق أبي حنيفة… وكان متغالياً في التعصب لمذهب أبي حنيفة.»
— ابن خلکان، وفيات الأعيان (3/125) ؛ عبد الحي اللكنوي، الفوائد البهية في تراجم الحنفية، ص 62
اردو ترجمہ:
ملک معظم شرف الدین (صاحب دمشق، حنفی المذہب) نے خطیب کے رد میں ایک کتاب لکھی جس کا نام السهم المصیب فی الرد علی الخطيب رکھا، کیونکہ خطیب نے امام ابو حنیفہ کے بارے میں کلام کیا تھا۔ وہ اپنے مذہب میں سخت متعصب تھا۔
✦ 9. پیر سید مشتاق علی شاہ
انہوں نے کہا:
خطیب بطور مورخ مختلف روایات و اقوال جمع کرتا ہے، مگر وہ بہت زیادہ متعصب اور ناانصاف تھا۔
— (کتاب: امام ابو حنیفہ پر اعتراضات کے جوابات، ص 45)
✦ 10. عبد القدوس خان حنفی (بیٹا سرفراز خان صفدر کا)
اس نے لکھا:
معجم الأدباء میں خطیب پر شراب نوشی کا الزام بھی ملتا ہے۔
— (کتاب: ابو حنیفہ کا عادلانہ دفاع، ص 77)
✦ 11. شاہ عبدالحق محدث دہلویؒ (1052ھ)
انہوں نے مسند امام اعظم کے مقدمہ میں کہا:
اردو ترجمہ:
حافظ خوارزمی نے مسند امام کو فقہی ابواب پر ترتیب دیا اور ان اعتراضات کا جواب دیا جو امام پر بعض لوگوں نے کئے، خصوصاً خطیب بغدادی نے۔ خطیب بغدادی متعصب اور امام ابو حنیفہ کے خلاف لڑاکا تھا۔ اس نے امام کے عیوب ذکر کرتے ہوئے اپنے آپ کو متناقض کیا، اس کا کلام پراگندہ ہے اور وہ دلوں سے گر گیا ہے۔
✦ 12. سبط ابن الجوزی الحنفیؒ (654ھ)
عربی نص:
«فرأى الصبي عنده وهما في خلوة…»
— سبط ابن الجوزي، مرآة الزمان
اردو ترجمہ:
سبط ابن الجوزی نے خطیب پر تہمت لگائی کہ وہ ایک لڑکے کے ساتھ خلوت میں پایا گیا، اور ایک اہلکار نے اس پر چھاپہ مارا۔
(نوٹ: سبط ابن الجوزی کے بارے میں حافظ ذہبیؒ نے کہا: «كان واعظاً ومدرّساً للحنفية» — ميزان الاعتدال رقم 9880)
✦ 13. ابن عابدین شامیؒ (1252ھ)
عربی نص:
«ولا يغتر أحد بكلام الخطيب، فإن عنده العصبية الزائدة على جماعة من العلماء كأبي حنيفة والإمام أحمد…»
— ابن عابدین، رد المحتار
اردو ترجمہ:
کوئی خطیب کے کلام سے دھوکہ نہ کھائے، کیونکہ وہ امام ابو حنیفہ اور امام احمد کے بارے میں شدید تعصب رکھتا تھا اور ان پر حملے کرتا تھا۔
✦ 14. عبدالحئی لکھنویؒ (1304ھ)
عربی نص:
«لا تغتر بالخطيب، فإن عنده العصبية الزائدة على جماعة من العلماء.»
— لکھنوی، الرفع والتكميل في الجرح والتعديل
اردو ترجمہ:
خطیب کے دھوکے میں نہ آؤ، کیونکہ وہ بعض علماء کے بارے میں شدید متعصب تھا۔
✦ 15. محمد نور بخش توکلی (معاصر حنفی مصنف)
انہوں نے کہا:
خطیب فی الواقع انتہائی متعصب اور لڑاکا تھا، اور اس کی بات کو قابل قبول نہیں سمجھا جا سکتا۔
✦ خلاصہ و نتیجہ
-
خطیب بغدادی پر سخت جرحات کے اقوال براہِ راست حنفی اکابر اور متعصب مصنفین سے منقول ہیں۔
-
ان اقوال میں انہیں متعصب، کثرتِ خطا والا، منکر الحدیث نقل کرنے والا، ناانصاف اور حتیٰ کہ بدکرداری تک کے الزامات سے نوازا گیا ہے۔
-
اگر کوئی بریلوی یا حنفی خطیب بغدادی کی کسی عبارت کو اپنی دلیل کے طور پر پیش کرتا ہے تو اس سے پہلے ان جرحات کا جواب دینا لازم ہے۔
-
ورنہ یہ صریح تضاد اور منافقت ہے کہ جس شخصیت کو خود متعصب اور کثیر الغلط کہا گیا، اسی کے اقوال کو دلیل بنایا جائے۔
-
اس لئے خطیب بغدادی کی کوئی منفرد عبارت احناف کے لیے حجت نہیں بن سکتی جب تک کہ وہ اپنے اکابر کی ان سخت جرحات کو رد نہ کر دکھائیں۔
✦ مرکزی نکتہ
خٰطیب بغدادی پر اس طرح کی سخت جروحات کے بعد اگر کوئی بریلوی یا حنفی ان کے کسی قول کو بطور دلیل پیش کرے یا ان کی تعدیل میں کسی منفرد قول کو حجت بنائے تو اسے اس منافقت سے خود کو بچانا چاہئے، کیونکہ ایسا متعصب، کثیر الخطا، متشدد اور متساہل شخص جسے خود حنفی علما جرح و تعدیل کا اہل نہیں مانتے، آخر کس طرح سے ایک حنفی کے لیے دلیل بن سکتا ہے؟
اہم حوالاجات کے سکین










