سوال :
خضاب میں کون سا رنگ جائز ہے؟
جواب :
سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
”آپ صلی اللہ علیہ وسلم انصار کے بوڑھے افراد، جن کی داڑھیاں سفید تھیں، ان کے پاس آئے تو فرمایا: اے انصار کی جماعت! (داڑھیاں) سرخ کرو اور زرد کرو اور اہل کتاب کی مخالفت کرو۔“
(مسند احمد 264/5، 265 ح 22639)
حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے فتح الباری(354/10) میں اور علامہ مبارکپوری رحمہ اللہ نے عمدۃ القاری (50/22) میں اس کی سند کو حسن قرار دیا۔
ابو ذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”بے شک جس چیز کے ذریعے تم اپنی سفیدی کو بدلتے ہو ان میں سب سے اچھی مہندی اور کتم ہے۔“
(مسند احمد 147/5، 154، 156، 169 ح 21632، 21690، 21741، 21821، ابو داود کتاب الترجل باب في الخضاب ح 4205)
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک آدمی گزرا جس نے مہندی کا خضاب لگایا ہوا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کس قدر اچھا ہے۔“ پھر ایک اور آدمی گزرا جس نے مہندی اور کتم ملا کر لگایا ہوا تھا تو فرمایا: ”یہ اس سے بھی اچھا ہے۔“
(ابو داود کتاب الترجل باب في خضاب الصفرة ح 4211، ابن ماجه أبواب اللباس باب الخضاب بالصفرة ح 3627)
مذکورہ بالا روایات میں بعض میں مطلق خضاب لگانے کا حکم ہے، رنگ کی قید نہیں اور بعض روایات میں رنگ کا ذکر موجود ہے، تو اصول شرعیہ کی رو سے مطلق کو مقید پر محمول کیا جائے گا۔
جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ظہار کے کفارہ میں گردن آزاد کرنے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
﴿وَالَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِن نِّسَائِهِمْ ثُمَّ يَعُودُونَ لِمَا قَالُوا فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ﴾
(المجادلة: 3)
”جو لوگ اپنی عورتوں سے ظہار کر لیں، پھر اپنے قول کی طرف رجوع کریں تو ایک گردن آزاد کریں۔“
اس آیت میں مطلق گردن آزاد کرنے کا ذکر ہے، یہ ذکر نہیں کہ غلام مومن ہو یا کافر۔ اس طرح سورۃ المائدہ (89) میں قسم کے کفارہ میں بھی ﴿تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ﴾ فرمایا، لیکن قتل خطا کے کفارہ میں فرمایا:﴿مَن قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَأً فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ﴾ (النساء: 92) یہاں مومن غلام آزاد کرنے کا فرمایا تو پہلے دو کفاروں میں بھی مومن غلام ہی مراد ہوگا، کیونکہ وہ مطلق ہیں اور یہ آیت مقید ہے اور مطلق کو مقید پر محمول کیا جاتا ہے۔ اس طرح جن احادیث میں صرف رنگنے کا ذکر ہے ان کو ان احادیث پر منطبق کیا جائے گا جن میں جائز رنگوں کا ذکر ہے۔