خاوندکا انتخاب
فتویٰ : شیخ محمد بن صالح عثیمین حفظ اللہ

سوال : وہ اہم امور کون سے ہیں جن کی بنا پر ایک دوشیزہ کو اپنے رفیق حیات کا انتخاب کرنا چاہئیے ؟ اور کیا دنیوی اغراض کیلئے ایک نیک خاوند کو ٹھکرا دینا عذاب الٰہی کا پیش خیمہ ہے ؟
جواب : جن اہم امور کی بنا پر ایک خاتون کو اپنے لئے رفیق حیات کا انتخاب کرنا چاہئیے ان میں سے سرفہرست یہ ہیں کہ وہ دین دار اور صاحب اخلاق ہو۔ جہاں تک مال اور حسب و نسب کا تعلق ہے، تو یہ ثانوی چیزیں ہیں۔ اہم ترین بات یہ ہے کہ منگنی کا پیغام دینے والا شخص بااخلاق اور دین دار ہو، کیونکہ ایسے شوہر سے عورت کچھ بھی گم نہیں پاتی، اگر وہ اسے بیوی بنا کر رکھے گا تو اچھے طریقے سے رکھے گا اور اگر چھوڑے گا تو احسان کے ساتھ چھوڑے گا۔ پھر یہ بات بھی ہے کہ دین و اخلاق سے متصف خاوند، عورت اور اس کی اولاو کے لئے باعث برکت ہوتا ہے کہ جو اس سے دین و اخلاق کا درس لے گی۔
اگر معاملہ اس کے برعکس ہو تو ایسے خاوند سے بچنا ہی بہتر ہے، خاص طور پر ایسے لوگوں سے جو نماز میں سستی کا مظاہرہ کرتے ہیں یا شراب نوشی میں بدنام ہیں۔ نعوذ باالله من ذلك
جہاں تک ایسے لوگوں کا تعلق ہے جو سرے سے نماز نہیں پڑھتے، تو وہ کافر ہیں۔ ان کے لئے مومن عورتیں حلال نہیں ہیں اور نہ وہ مومن عورتوں کے لئے حلال ہیں۔ الغرض رفیق حیات کے انتخاب کے لئے عورت کو دین و اخلاق پر پوری توجہ دینی چاہئیے۔ رہا نسب کا معاملہ، تو اگر وہ حاصل ہو سکے تو بہت بہتر ہے کیونکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشار ہے :
اذا اتاكم من ترضون خلقه ودينه فزوجوه [ ابن ماجه كتاب النكاح باب 46 ]
”جب تمہارے پاس ایسا شخص شادی کا پیغام سے کر آئے جس کے دین اور اخلاق کو تم پسند کرتے ہو تو اس سے نکاح کر دو۔ “ لیکن تمام اوصاف میں برابر والا اگر میسر آ جائے تو وہ افضل ہے۔ “

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1