تحفہ دینے کی فضیلت
تحفہ دینے کا انسان کو ثواب ملتا ہے کیونکہ یہ احسان ہے اور اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں کو پسند کرتے ہیں، نیز یہ الفت اور محبت کا ذریعہ بھی ہے، اور ہر وہ چیز جو مسلمانوں کے درمیان الفت و مودت کا ذریعہ ہو، وہ شرعاً مطلو ب ہے۔
اس وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”ایک دوسرے کو تحائف دو، تم میں باہمی محبت پیدا ہو جائے گی۔“ [سنن البيهقي 196/6]
بسا اوقات تحفہ صدقے سے افضل ہو جاتا ہے اور کبھی صدقہ تحفے سے بہتر۔ ان دونوں میں یہ فرق ہے کہ صدقے کی نیت آخرت میں ثواب کا حصول ہوتا ہے، جبکہ تحفے کے ذریعے سے کسی شخص کا قرب اور دوستی مطلو ب ہوتی ہے۔
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایسے شخص کے ساتھ تمھاری دوستی مسلمانوں کے بہت بڑے مفاد میں ہوتی ہے، مثلاً کوئی شخص مسلمانوں کا کرتا دھرتا ہو، آپ ایسے شخص کو اس کے مرتبے اور مقام کے مناسب کوئی تحفہ دیں تو یہ اس کی محبت کیشی کا ذریہ ہوگا اور پھر وہ شخص آپ کی نصیحت قبول کرے گا، جس سے بہت زیادہ بھلائی اور صدقہ حاصل ہوگا، خصوصاً جب انسان اخلاص کی نیت رکھے تو اس سے ایک تو اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہوگا اور دوسرے مسکینوں کو فائدہ پہنچے گا، لہٰذا اپنے اپنے نتائج کے اعتبار سے کبھی تحفہ صدقے سے افضل ہوتا ہے تو کبھی صدقہ تحفے سے۔
[ابن عثيمين: نورعلي الدرب: 2/247]