حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم (قومِ مدین) اور ان پر نازل ہونے والا عذاب
حضرت شعیب علیہ السلام کو اللہ نے قومِ مدین کی ہدایت کے لیے نبی بنا کر بھیجا، مگر انہوں نے ان کی تعلیمات کو جھٹلایا اور اپنے گناہوں سے باز نہ آئے، جس کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے انہیں سخت عذاب میں گرفتار کیا۔
قومِ مدین کی برائیاں
➊ ناپ تول میں کمی
قومِ مدین تجارت میں ناپ تول میں دھوکہ دہی کرتی تھی۔ وہ وزن اور پیمانے میں کمی کرکے دوسروں کو مالی نقصان پہنچاتے تھے، جو ان کے معاشرتی اور اخلاقی زوال کی ایک بڑی وجہ تھی۔
➋ ظلم و فساد
اس قوم میں ظلم و ناانصافی کا عام چلن تھا۔ وہ کمزور لوگوں کے حقوق غصب کرتے، ان پر ظلم ڈھاتے، اور اپنی طاقت کا غلط استعمال کرتے تھے۔
➌ شرک
قومِ مدین اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک میں مبتلا تھی۔ وہ بتوں کی عبادت کرتے اور حضرت شعیب علیہ السلام کی توحید کی دعوت کو مسترد کرتے تھے۔
حضرت شعیب علیہ السلام کی نصیحتیں اور قوم کا انکار
حضرت شعیب علیہ السلام نے اپنی قوم کو اللہ کے عذاب سے خبردار کیا اور انہیں ان برائیوں سے باز آنے کی تلقین کی۔ مگر قوم نے ان کی باتوں کو مذاق میں لیا، ان کی نصیحتوں کا انکار کیا، اور توبہ سے انکار کر دیا۔
قومِ مدین پر نازل ہونے والے عذاب
➊ شدید گرمی
اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے ان پر ایک شدید گرمی کا عذاب بھیجا، جس نے ان کے لئے زمین کو تپتا ہوا صحرا بنا دیا۔ وہ اس گرمی کی شدت سے بے حال ہو گئے لیکن اس آزمائش کے باوجود ہدایت کی طرف نہ آئے۔
➋ سایہ دار بادل
اللہ تعالیٰ نے ان پر ایک بادل بھیجا، جس کے نیچے وہ ٹھنڈک اور آرام کی امید میں جمع ہو گئے۔ لیکن یہ بادل اللہ کا عذاب لے کر آیا تھا، جس نے ان کے خاتمے کی راہ ہموار کی۔
➌ زلزلہ اور آسمانی دھماکہ (رجفہ اور صیحہ)
جب وہ بادل کے نیچے جمع ہوئے تو ان پر زلزلہ (رجفہ) اور ایک شدید دھماکہ (صیحہ) نازل ہوا، جس نے انہیں مکمل طور پر تباہ کر دیا۔
قرآنی آیات میں اس عذاب کا ذکر
سورۃ الاعراف (7:91):
"فَأَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَأَصْبَحُوا فِي دَارِهِمْ جَاثِمِينَ”
"پھر ان کو زلزلے نے آپکڑا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔”
سورۃ الشعراء (26:189):
"فَأَخَذَهُمْ عَذَابُ يَوْمِ الظُّلَّةِ إِنَّهُ كَانَ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ”
"پھر انہیں سایہ والے دن کے عذاب نے آپکڑا۔ بے شک وہ بڑے ہی سخت دن کا عذاب تھا۔”
نتیجہ: اللہ کے احکامات کی خلاف ورزی کا انجام
اللہ تعالیٰ نے قومِ مدین پر ان کی سرکشی، نافرمانی، دھوکہ دہی، اور ظلم و ستم کی وجہ سے سخت عذاب نازل کیا اور انہیں مکمل طور پر ہلاک کر دیا۔
سبق
یہ واقعہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ جب کوئی قوم اللہ کے احکامات کو پس پشت ڈالتی ہے، اس کے نبیوں کی نصیحتوں کو جھٹلاتی ہے، اور فساد، دھوکہ دہی، اور شرک جیسے گناہوں میں مبتلا ہو جاتی ہے، تو وہ اللہ کی رحمت سے محروم ہو کر اس کے قہر کا شکار ہو جاتی ہے۔
حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم کی طرح اگر کوئی معاشرہ ناپ تول میں کمی، ظلم، اور شرک میں مبتلا ہو جائے تو وہ اپنے انجام کے لیے تیار رہے۔ یہ واقعہ ہمیں نیک اعمال اور اللہ کے احکامات پر عمل کرنے کی ترغیب دیتا ہے تاکہ ہم اللہ کے عذاب سے بچ سکیں۔