مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ
اس کے ہاں کام کرنا جو کمرے حرام کام کرنے کے لیے کرائے پر دیتا ہو
ایسے شخص کے ہاں کام کرناجائز نہیں جو فرنشڈ کمرے اور اپارٹمنٹس حرام اور برائی کے کاموں کے لیے کرائے پر دیتا ہوں، کیونکہ یہ گناہ اور زیادتی میں تعاون کے زمرے میں آجاتا ہے، اس کام کے مقابلے میں جو اجرت تمھیں ملے گی وہ حرام ہے کیونکہ یہ حرام کام کے عوض میں ہے، حلال ذرائع سے رزق تلاش کریں۔ حلال میں حرام سے بے نیازی ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
«وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا ﴿٢﴾ وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ» [الطلاق: 3,2]
”جو اللہ سے ڈرے گا وہ اس کے لیے نکلنے کا کوئی راستہ بنا دے گا۔ اور اسے رزق دے گا جہاں سے وہ گمان نہیں کرتا۔“
[اللجنة الدائمة: 20539]