حد سے زیادہ منافع خوری کا شرعی معیار
تحریر : فتاویٰ سعودی فتویٰ کمیٹی

حد سے زیادہ منافع خوری کی مقدار
اس میں علما کا اختلاف ہے کسی کا قول ہے: ”تیسرا حصہ“ درست ہے۔ کسی کا قول ہے اس سے کم، لیکن اس مسئلے میں جو بہترین بات کہی گئی ہے وہ یہ ہے کہ جسے لوگ اپنے عرف میں غبن شمار کرتے ہیں یعنی غیر معمولی نفع خوری، جسے خرید و فروخت کرنے والے اس اعتبار سے غبن سمجھیں کہ وہ خریدار کے لیے نقصان رساں ہے۔
[ابن باز: مجموع الفتاوي و المقالات: 128/19]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1